اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
انتظام ، سیاست اور حکومت اور فن حرب تک یہ کارنامے پھیلے ہوئے ہیں، پھر ان مختلف علوم میں تحقیق کو اس مقام تک پہنچایا کہ پرانے حقائق میں ترمیم اور نئے حقائق کا اضافہ کیا اور مذہبی علوم میں وہ کمال پیدا کیا جس میں کوئی دوسری قوم نہ پہلے مثال پیش کرسکتی ہے اور نہ بعد میں اس کی مثال سامنے آئی، تفسیر قرآن، علوم حدیث اور شریعت اسلامی میں اسلامی سرمایہ کی نظیر دوسرے مذاہب میں نہیں ملتی، (امت مسلمہ رہبر اور مثالی امت)قرون اولیٰ میں علمی کارہائے نمایاں علم و فکر کے میدان میں بھی اس امت نے بڑے کارہائے نمایاں انجام دئے اور اعلیٰ انسانی مثالیں قائم کیں، علم کا وہ حصہ جو وحی الٰہی اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے تعلق رکھتا ہے اور جس کو آسمانی ہونے کا تقدس حاصل ہے اس میں بھی کمال و وسعت کے بیش بہا نمونے اور کارنامے اس امت نے پیش کئے ،آسمانی کتاب قرآن مجید کی تشریح، اس کے الفاظ و معانی کی گہرائیوں کو سمجھنا اور سمجھانا اور اس کے نکتوں کی تحقیق کرکے واضح کرنا اور کلام نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی خدمت کرنا کہ اس میں کسی دوسرے کی طرف سے تغیر یا حذف و اضافہ کا کوئی اثر نہ پڑ سکے اور دینی احکام اور مذہبی حقائق صاف اور واضح طریقہ سے متعین ہوجائیں، اور اس دین کے دین کامل ہونے اور اس کی شریعت کے مکمل اور تا قیامت کار فرما رہنے کی ضمانت ہوجائے ،ایسی مثالیں جو پوری انسانیت کی تاریخ میں اور جگہ نہیں ملتیں، اس مقصد کے لئے ان کو متعدد نئے علوم مدون کرنے پڑے اور ا س میں بھی انہوں نے علمی کمال کا ثبوت دیا، خاص طور پر اسماء الرجال اور حدیث کے راویوں کے طبقات اور ان کا تحقیقی کام اور قرآن و حدیث سے باقاعدہ اعلیٰ درجہ کا ضابطۂ حیات کی تدوین و ترتیب بے مثال علمی سرمایہ ہے اور دین کے مکمل کئے جانے کے