اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
فقہ اورحدیث کی کتابیں شروع نہیںکیں توصحابۂ کرام کے تذکرے اورخدا کی راہ میں ان کی جانبازی اورقربانی کے واقعات سے بڑی گہری دلچسپی تھی اس سلسلہ کی جو کتابیں ملتیں بڑے ہی ذوق وشوق اورجذب وکیف سے پڑھتے ، کتاب ’’محاربات اسلام ‘‘ جس میں صحابۂ کرام کے جہاد اورفتوحات کا تذکرہ ہے، بچپن ہی سے بڑے اشتیاق سے پڑھاکرتے تھے۔ جب فقہ اور حدیث کی تعلیم شروع کی تو اس مبارک علم میں پوری طرح مشغول ہوگئے۔ دن کا کوئی حصہ ایسا نہ ہوتا جس میں خالی بیٹھتے اور کوئی کتاب ہاتھ میں نہ ہوتی ہو ، وہ کسی ایسے کام کو پسند نہ کرتے تھے جو تعلیم میں کسی طرح مخل ہو۔ (سوانح مولانا یوسف صاحب)وقت میں عجیب برکت اور اس کے مثالی واقعات انضباط اوقات سے وقت میں عجیب برکت ہوتی ہے۔ چنانچہ ہمارے اسلاف واکابر کی زندگی میںبرکت کی سینکڑوں مثالیں ہیں۔ تھوڑے سے عرصہ میں انہوںنے محیرالعقول کارنامے انجام دئے ہیں۔ علامہ ابن الجوزیؒ فرماتے ہیں کہ میری پہلی تصنیف اس وقت ہوئی ہے جب میری عمر تقریباً تیرہ برس کی تھی۔ آپ کے پوتے ابوالمظفر کہتے ہیں کہ میں نے اپنے دادا سے آخری عمر میں برسرمنبریہ کہتے سناہے کہ میری ان انگلیوں نے دوہزار جلدیں لکھی ہیں۔ میرے ہاتھ پر ایک لاکھ آدمیوں نے توبہ کی ہے اور بیس ہزار یہود ونصاریٰ مسلمان ہوئے ہیں، علامہ موصوف کی تصانیف کو دیکھ کر علامہ ذہبی کہتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم کہ کسی عالم نے ایسی تصنیفات کیں جیسی آپ نے کیں، جن قلموں سے شیخ نے حدیث شریف کی کتابیں لکھی تھی، ان کا تراشہ جمع کرتے گئے تھے۔ جب وہ وفات پانے لگے تو وصیت کی کہ میرے غسل کا پانی اسی تراشے سے گرم کیا جائے چنانچہ جس پانی سے ان کوغسل دیا گیا اس کے نیچے وہی