اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
طالب علمی انتخاب خداوندی ہے علم اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ہے، جس پر دونوںجہاں کی کامیابی وسرخروئی کامدار ہے، اس کا حاصل کرلینا ہر کسی کے بس کی بات نہیں، یہ دولت قوت وطاقت کے بل بوتے پر نہیں، نہ وجاہت کے زورسے ، نہ مال وزر کی قوت سے حاصل ہوسکتی ہے۔ ایں سعادت بزور بازو نیست تانہ بخشد خدائے بخشندہ بلکہ اللہ تعالیٰ کی دَین ہے ، اس کی عطاہے ، اس کے لئے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کا انتخاب کرتے ہیں اور ان کو زیور علم سے آراستہ کرتے ہیں، کیونکہ علم نبوت کی میراث ہے۔ جیسے حدیث میںہے۔ ’’اَلْعُلَمَائُ وَرَثَۃُ الْاَنْبِیَائِ وَاِنَّ الْاَنْبِیَائَ لَمْ یُوَرِّثُوْادِیْنَاراًوَّلاَدِرْھَمًاوَاِنَّمَاوَرَّثُوْا الْعِلْمَ فَمَنْ اَخَذَہٗ اَخَذَ بِحَظِّ وَافِرٍ (رواہٗ احمدوالترمذی وغیرھما مشکوٰۃ ۱/۳۴) علماء دین انبیاء کے وارث ہیں اور اس میںشک نہیںکہ انبیاء اپناورثہ دینار ودرہم (اورکسی دینوی مال واسباب) کی صورت میں چھوڑ کر نہیںجاتے، وہ اپنا ورثہ صرف ’’علم دین‘‘ کی صورت میںچھوڑ کر جاتے ہیں۔ ‘‘پس جس نے دین کا علم حاصل کرلیا اس نے پورا حصہ پالیا………………… اورنبوت ورسالت کیلئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے انتخاب ہوتاہے۔ چنانچہ فرمایا گیا ’’اَللّٰہُ یَصْطَفِے مِنَ الْمَلَئِکَۃِ رُسُلاًوَّمِنَ النَّاسِ‘‘ اللہ تعالیٰ چھانٹ لیتاہے فرشتوں میںپیغام پہنچانے والے اورانسانوں میں ‘‘ دوسری جگہ فرمایا ’’اَللّہ یَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسَالَتـَہٗ‘‘ اللہ جانتاہے اس موقع کوجہاںوہ اپنا پیغام بھیجے۔ ………پس ثابت ہواکہ علم کے لئے بھی انتخاب ہوتاہے۔