اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
دعوت کی اس لگن کا حاصل یہ ہے کہ انسان بات پہنچانے کے مواقع کی تلاش میں رہے ،جتنا موقع مل جائے اس سے فائدہ اٹھائے اور دعوت کے کسی مرحلہ پر تھکنے اور اکتانے کا نام نہ لے، لیکن ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ لوگوں کا داروغہ بن کر ان کے پیچھے نہ پڑے، بلکہ اپنی بات موثر انداز میں کہکر فارغ ہوجائے پھر جب دیکھے کہ اس پر عمل نہیں ہوا تو موقع دیکھ کر پھر کہہ دے ،لیکن نہ مسلط ہونے کا طریقہ اختیار کرے اور نہ مایوس ہوکر بیٹھ جائے۔تیسرا اصول مخاطب کی شفقت پیغمبرانہ دعوت کا تیسرا اہم عنصر مخاطب کی شفقت ہے، انبیاء علیہم السلام کی دعوت کا داعیہ شفقت کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا، اپنی برتری جتلانے اور دوسرے کی تحقیر کا ان کے یہاں شائبہ نہیں۔چوتھا اصول حکمت پیغمبرانہ دعوت کی چوتھی اہم خصوصیت یہ ہے کہ وہ اپنی بات کہنے کے لئے ایسا موقع اور ایسا ماحول تلاش کرتے ہیں جس سے ان کی بات زیادہ سے زیادہ موثر ثابت ہوسکے۔پانچواں اصول موعظت حسنۃ پیغمبرانہ دعوت کا پانچواں اصول یہ ہے کہ وہ دعوت کے لئے انداز بیان اور اسلوب ایسا اختیار فرماتے ہیں جو نرمی، ہمدردی اور دلسوزی کا آئینہ دار ہو۔ (ماہنامہ البلاغ از اقوال سلف)