اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
فضیل بن عیاض کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ متواضع عالم سے محبت کرتے ہیں اور جو اللہ کے لئے اپنے آپ کو مٹاتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو حکمت کے علوم عطا فرماتے ہیں۔ (اخلاق العلماء) ایک حدیث قدسی میں حق تعالیٰ شانہٗ کا ارشاد ہے۔ اَلْکِبْرِیَائُ رِدَائِی وَالْعَظْمَۃُ اِزَارِیْ فَمَنْ نَازَعَنِی فِیْہِمَا قَصَمْتُہٗ (الحدیث) بڑائی و کبریائی میری چادر ہے اور عظمت و بزرگی میری ازار ہے، جو ان میں کھینچا تانی کرے گا میں اس کی گردن توڑ دونگا میں اس کو ذلیل و خوار کردونگا۔ مباش غرہ بعلم و عمل کہ شد ابلیس بدیں سبب دربار گاہ عزت دور رحمۃ المتعلمین میں لکھا ہے کہ بہت بڑا فائدہ اور جلب منفعت کی کنجی یہ ہے کہ جس سے نفع حاصل کرنا ہو خواہ خالق سے یا مخلوق سے ،اس کے سامنے اپنے کو مٹا دے اور فنا کردے، اپنی رائے و تدبیر کو بالکل دخل نہ دے، پھر دیکھئے کیسا نفع حاصل ہوتا ہے اور یہ بڑا کمال ہے۔ ؎ تودروں گم شو وصال ایں است و بس تو مباش اصلاً کمال ایں است و بستمام تصوف کا حاصل اپنے کو مٹا دینا ہے حضرت مولانا حکیم محمد احتر صاحب نے فرمایا کہ سید سلیمان ندوی نے حضرت تھانوی سے جب پہلی ملاقات کی، اس وقت میں بھی حاضر تھا، تو سید صاحب نے عرض کیا کہ کچھ نصیحت فرمائے، حضرت نے فرمایا کہ آپ جیسے فاضل کو کیا نصیحت کروں؟ لیکن اپنے بزرگوں سے جو کچھ سنا ہے اسی کا تکرار کرتا ہوں اور