اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
کام کیا گیا جس کا تاریخ میں نمایاں مقام ہے، خاص طور پر عقائد کی تصحیح اور الہیات میں سابق ملحد و مشرک حکماء کی تحقیقات کا جائزہ اور ان کے منحرف پہلوئوں کی نشاندہی کا کام منفرد کام ہے جو ملت کے متعدد و عظیم المرتبت علماء نے انجام دیا ،اس میں امام غزالی کو امتیازی درجہ حاصل ہے۔ (حوالہ سابق)اسلامی کتب خانوں کا اہتمام مسلمانوں نے اپنی چھ سو سالہ غیر معمولی علمی فروغ کی مدت میں بے شمار کتابیں تصنیف کیں ،جن کے ذریعہ علمی تحقیق اور انکشافات و معلومات کا ذخیرہ تیار کردیا، یہ زمانہ طباعت کا زمانہ نہ تھا اور کاغذ کی صنعت اپنے عروج تک نہیں پہنچی تھی، شروع شروع میں ہرن کے کاندھے پر واقع جھلی سے کام لیا اور اس پر تحریر کردہ کتابوں کا ذخیرہ تیار کردیا، اس کے علاوہ کاغذ پر کتابیں تحریر کی گئیں جو باوجود صدیاں گذر جانے کے ابھی تک مسلمان ممالک کے قدیم اور بڑے کتب خانوں میں دیکھی جاسکتی ہیں، اس زمانے کی کتابیں سب قلمی ہوتی تھیں اور شائقین علم ان کی نقلیں کراتے اور اپنے ذاتی کتب خانوں کی زینت بناتے تھے، اس سے پورے عالم اسلام میں علم کا چرچا اور فروغ بڑھتا گیا، پھر بتدریج یورپ کے لوگوں کو توجہ ہوئی اور انہوں نے اپنی علمی ترقی کا آغاز انہی کتابوں سے کیا اور بعد میں جب وہ ملک طاقت ور اور سامراجی بنے تو مسلمان ملکوں کو مغلوب کرکے ان کی کتابوں کے بہت سے ذخائر اپنے کتب خانوں کے لئے لے لئے ،جو آج بھی ان کے کتب خانوں میں پائے جاتے ہیں۔ مسلمانوں کے علمی عروج کے دور میں ان کے ملکوں میں جگہ جگہ کتب خانے قائم ہوئے ،جن میں کتابوں کی بڑی تعداد ہوتی تھی، یہ کتب خانے حکومتی سطح کے بھی ہوتے تھے اور ذاتی سطح کے بھی، ان میں کتابوں کی تعداد کا اندازہ ذیل کی تفصیل