اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
بعد میں ان کے پاس سے اٹھا اور ابھی دروازے تک بھی نہیں پہنچا تھا کہ اندر سے عورتوں کے رونے کی آواز آئی، معلوم ہوا کہ ان کی روح قفص عنصری سے پرواز کرگئی رحمہ اللہ رحمۃ واسعہ۔ (معارف السنن)امام محمد ؒ اور علمی طلب و شغف امام محمدؒ کو کسی نے خواب میں دیکھا، پوچھا انتقال کیسے ہوا؟ توفرمایا کہ کتاب المکاتب کا ایک مسئلہ سوچ رہا تھا، اسی دوران جان نکل گئی، پوچھا کیا گذری؟ فرمایا کندھے پر ہاتھ رکھ کرکہاگیا کہ اے محمد! اگر تمہیں عذاب دیناہوتا تو اپنا علم تمہارے سینے میںنہ رکھتے۔ (ملفوظات فقیہ الامت) امام محمدؒ سے منقول ہے کہ مجھے اپنے والد ماجد سے تیس ہزار درہم ترکہ میں ملے تھے۔ جس میں سے نصف تو میں نے لغت نحو اور شعر کی تحصیل میں صرف کئے اور پندرہ ہزار فقہ اور حدیث کی طلب میں خرچ کئے۔ (امداد الباری بحوالہ کتاب الانساب للسمعانی)امام شافعیؒ اورعلمی طلب وشوق امام مزنی فرماتے ہیں کہ حضرت امام شافعیؒ سے پوچھا گیا ، کَیْفَ شَھْوَتُکَ لِلْعِلْمِ؟ علم کے ساتھ تمہارا اشتہا اور چاہت کیسی ہے؟ تو فرمایا جب علم کی کوئی نئی بات میں سنتا ہوں تو میرے کان ایسے لطف اندوز ہوتے ہیں کہ انہیں دیکھ کر دیگر اعضاء بھی یہ تمنا کرنے لگتے ہیں کہ کاش ان کے بھی کان ہوتے اور یہ تلذذ حاصل ہوتا ، پوچھا گیا فَکَیْفَ حِرْصُکَ عَلَیْہِ؟ علم پر تمہاری حرص کیسی ہے؟ تو فرمایا ’’حِرْصُ الْجَمُوْعِ الْمَنُوْعِ فِیْ بُلُوْغِ لَذَّتِہِ لِلْمَالِ‘‘ یعنی بہت زیادہ مال جمع کرنے والے بخیل کی مال کو حاصل کرنے میں جو حرص ہوتی ہے،