اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
ترجمہ: گناہوں سے دل مر جاتے ہیں اور گناہ کی زندگی ذلت لاتی ہے اور گناہوں سے اجتناب میں دلوں کی زندگی ہے، نفس کی مخالفت ہی میں بھلائی ہے۔ (جامع)خوف وخشیت کا مدار علم پر ہے ارشاد باری عزاسمہ ہے، اِنَّمَا یَخْشَی اللّٰہَ مِنْ عِبَادِہِ الْعُلَمَائُ o اِنَّ اللّٰہَ عَزِیْزُٗ غَفُوْرُٗo ترجمہ: خد سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں واقعی اللہ تعالیٰ زبردست بڑا بخشنے والا ہے۔ (بیان القرآن) صاحب روح المعانی فرماتے ہیں کہ علماء سے وہ لوگ مراد ہیں جو اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات کی عظمتوں سے باخبر ہیں ، نہ یہ کہ صرف صرف ونحوپر عبور رکھتے ہوں، پس خشیت کا مدار اللہ تعالیٰ کی معرفت کے علم پر ہے، جو جتنا عارف باللہ ہوگا اتنا ہی اللہ سے ڈرنے والا ہوگا، جیسا کہ حضورؐ نے فرمایا: اَنَا اَعْلَمُکُمْ بِاللّٰہِ وَاَخْشَاکُمْ بِہِ ،کہ میں تم میں سب سے زیادہ اللہ کا علم رکھتا ہوں اور تم میں سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں۔ (روح المعانی) معلوم ہوا کہ بغیر حقیقی علم کے خوف و خشیت پیدا نہیں ہوتا اور نہ علم کی ذمہ داریوں کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ حضرت ابودرداء فرماتے تھے کہ اس خوف سے لرز رہا ہوں کہ قیامت کے دن حساب کتاب کے لئے کھڑا کیا جائوں اور پوچھا جائے تونے علم تو حاصل کیا تھا مگر اس سے کام کیا لیا؟صحابہؓ کا کمال احتیاط و تقویٰ بخاری شریف میں حضرت انس کی روایت ہے: