اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
پوچھا گیا فَکَیْفَ طَلَبُکَ لَہٗ علم کیلئے تمہاری طلب وجستجو کیسی ہے؟ تو فرمایا ’’طَلَبُ الْمَرْأَۃِ الْمُضِلَّۃِ وَلَدَھَا لَیْسَ لَھَا غَیْرُہٗ‘‘ یعنی اس عورت جیسی طلب جس کا صرف اکلوتا لڑکا ہو اور وہ گم ہوجائے، جس کے فراق میں یہ حیران وسرگرداں پھرتی رہے۔ (اخلاق العلماء)علامہ انورشاہ کشمیری اور علمی طلب وشغف حضرت علامہ انورشاہ کشمیری کی شخصیت سے کون ناواقف ہے، علمی حلقے کی ایک ممتاز اور علم کی ایک بحرذخار شخصیت تھی، حضرت کی علمی طلب اور دلچسپی کا یہ حال تھا کہ زندگی کے آخری ایام میں مرض الوفات میں جب ہاتھ ہلانے کی بھی طاقت نہ رہی تو کروٹ پر لیٹتے اور سامنے کرسی پر کتاب کھلی ہوئی کھڑی رہتی ،جب پورا صفحہ مطالعہ فرمالیتے تو کسی کی طرف ورق پلٹنے کے لئے اشارہ کرتے، وہ ورق پلٹ دیتا ، اور حضرت اس کے مطالعہ میں مشغول ہوجاتے۔حضرت مولانا اعزاز علی اور علمی ذوق وشوق شیخ الادب حضرت مولانا اعزاز علی صاحبؒ کو کتب بینی سے اتنا شغف تھا کہ بیماری کی حالت میں بھی سرہانے کتابیں رکھی رہتیں اور فرماتے میری بیماری کا علاج ہی کتب بینی ہے، اپنے اس علمی شوق وشغف کو ان اشعار میں ظاہر فرماتے ہیں۔ رَئَیْتُھُمْ عَدُوِّیْ فِی الْبَلَایَا وَاَحْبَابِی اِذَا اَنَاذُوْیَسَارٍ وَلٰکِنَّ الْکِتَابَ کِتَابُ عِلْمٍ سَمِیْرِیِ فِی الَّلیَالِی وَالنَّہَارِ یُؤَانِسُنِی اِذَاھَجَمَتْ ھُمُوْمِیْ وَیُوْنِسُنِیْ اِذَا اَنَا فِی الدِّمَارِ