اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
الماریاں ختم ہوگئیں تو میں نے ان الماریوں کارخ کیا جنہیں کبھی کوئی ہاتھ نہیں لگاتاتھا ، ان الماریوں میں چونکہ موضوع کے لحاظ سے کوئی ترتیب نہ تھی ،اس لئے اس جنگل میں داخل ہونا لوگ بے سود سمجھتے تھے، میں نے اشتات کے اس جنگل کو بھی کھنگالا اور اس کے نتیجے میںایسی ایسی کتابوں تک میری رسائی ہوئی جو گوشۂ گمنامی میںہونے کی بناء پرقابل استفادہ نہ رہی تھیں ، کتب خانہ کے اس سروے کانتیجہ یہ ہوا کہ اتنے وسیع وعریض کتب خانہ میں مجھے بحمدللہ یہ معلوم رہتا تھاکہ کون کونسی کتابیں کس موضوع پر اور کہاں رکھی ہیں ؟ چنانچہ بسا اوقات ناظم کتب خانہ کسی کتاب کی تلاش سے مایوس ہوجاتے تو مجھ سے پوچھا کرتے تھے کہ فلاں کتاب کہاں ملے گی؟آٹھواں ادب طالب علم ۔ اور کامل یکسوئی وعلمی انہماک امام غزالی ؒ نے احیاء العلوم میں لکھا ہے کہ طالب علم کیلئے بہت سے آداب وشرائط ہیں، منجملہ ان کے یہ بھی ہے کہ طالب علم تمام چیزوں سے یکسو ہوکر تحصیل علم میں منہمک ہوجائے۔ اپنے آپ کو علم کے سواکسی اور چیزمیں مشغول نہ رکھے، اہل وعیال اور وطن سے دورجاکر علم حاصل کرے ، تاکہ خانگی ضروریات مشغول نہ بنائیں کہ تعلقات ہمیشہ علم سے محرومی کا ذریعہ بنتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ جل شانہٗ کا ارشاد ہے ’’مَاجَعَلَ اللّٰہُ لِرَجُلٍ مِنْ قَلْبَیْنِ فِیْ جَوْفِہِ‘‘ اللہ تعالیٰ نے کسی انسان کے اندر دودل نہیں بنائے ہیں۔ مثل مشہور ہے ’’اَلْعِلْمُ لَایُعْطِیْکَ بَعْضَہٗ حَتّٰی تُعْطِیَہٗ کُلَّکَ‘‘ علم اس وقت تک تجھے اپنا تھوڑا ساحصہ بھی نہ دیگا جب تک تواپنے آپ کو پورا اس کے