اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
روحانی زیارت حضرت مولانا شاہ وصی اللہ صاحبؒ فرمایا کرتے تھے کہ لوگ خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے مشتاق ہیں، مگر بھائی یہ تو اپنے اختیار میں نہیں ہے، لہٰذا میں ایسا طریقہ بتلاتا ہوں کہ آپؐ کی ہر وقت روحانی زیارت ہوتی رہے، وہ یہ کہ ہر وقت کی ، ہر موقع کی سنت کو مستحضر رکھیں اور یاد کرکے ان پر عمل کی سعی کریں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا خیال و تصور دل و دماغ پر چھایا رہے گا، اور یہ کتنی بڑی سعادت ہے۔ (تذکرۃ مصلح الامت)ہمارے اسلاف و اکابر کی اتباع سنت میں امتیازی شان ہمارے اکابر کا سب سے بڑا وصف اور اعلیٰ کمال علم ظاہری کی بصیرت تامہ کے ساتھ اخلاص و للہیت اور جذبۂ حب رسول تھا، اسی اہم خصوصیت اور عظیم الشان صفت کے نتیجہ میں انہیں کمال اتباع بھی حاصل ہوا جو ہر کمال کا سر چشمہ ہے، اطاعت رسول کے جذبات ان کی رگوں میں خوں کی طرح دوڑتے تھے، شریعت محمدیہ علی صاحبھا الصلوٰۃ والتحیہ کے ہر ہر عمل پر مرمٹنے کو باعث عزت سمجھتے تھے، حب نبی میں سرشار ہونا، شریعت مطہرہ کے رنگ میں رنگین ہونا ان کا سرمایۂ زندگی تھا ان میں سے ہر ایک کا یہ حال تھا درکفے جام شریعت درکفے سندان عشق ہر ہوسنا کے نداند جام و سنداں باختن اس بے بہا سرمایہ ہی کی وجہ سے وہ کمالات کی بلندیوں اور حیرت ناک رفعتوں سے سرفراز ہوئے تھے، انہوں نے اپنی زندگی کا مقصد اور نصب العین خدمت کلام حق اور اشاعت سنت رسول بر حق کو قرار دیکر اپنی تمام تر قوتوں اور صلاحیتوں کو اسی پر قربان کردیا ،ان کی صحبت صحابۂ کرام کی یاد تازہ کردیتی تھی اور