اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
اپنے تابع نہیں کرتا، بلکہ خود ہی ہمیشہ کتاب کے تابع ہوکر مطالعہ کیا کرتا ہوں۔ چنانچہ سفروحضر میں کبھی نہیںدیکھا گیاکہ لیٹ کر مطالعہ کررہے ہوں ،بلکہ کتاب کو سامنے رکھ کر مؤدب انداز سے بیٹھتے ،گویا شیخ کے آگے بیٹھے ہوئے استفادہ کررہے ہوں ۔ یہ بھی خود ارشاد فرمایا کہ ہوش سنبھالنے کے بعد سے اب تک کبھی دینیات کی کسی کتاب کا مطالعہ میں نے بے وضو نہیں کیا۔ (حیات انور)بارہواں ادب طالب علم اورتعلیمی امورمیں استاذ سے صلاح ومشورہ طالب علم کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے استاذ کا پورے طورپر منقاد ہوجائے اور استاذ کی رائے وتدبیر کا اپنے آپ کو پورا پابند بنالے اور اس کے سامنے ایسا رہے جیسے مریض ماہر طبیب کے سامنے رہتا ہے ، اپنی دوا اور علاج کے سلسلہ میں اس کے مشورہ کا پابند رہتاہے ، اس کی پوری بات دھیان سے سنتا ہے اورخوشی سے قبول کرتا ہے ۔ اسی طرح اپنے آپ کو استاذ کے تابع بنالے ، اس کی خدمت کرے، اس کا احترام کرے اوریہ یقین کرلے کہ استاذ کے سامنے اپنے آپ کو ذلیل بنانا عزت کا باعث ہے اورفروتنی کرنا باعث فخر ہے اور اس کے سامنے تواضع سے پیش آنا باعث رفعت ہے ۔ حضرت عبداللہ بن عباس کا مقولہ ہے کہ ’’علم کا احاطہ نہیں ہوسکتا ، لہٰذا علم میں انتخاب سے کام لو۔ حضرت ابن عباس کے شعرہیں ؎