اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
کے خطاب کے ساتھ مخاطب فرماتے تھے۔ (بستان المحدثین)حضرت گنگوہی اور اسباق کی پابندی ایک مرتبہ مولانا رشید احمد گنگوہیؒ نے ارشاد فرمایا کہ جب میں حضرت استاذی مولانا مملوک علی صاحب نانوتویؒ کی خدمت میں پڑھتا تھا، میرے تمام بدن پر خارش نکل آئی، میں ہاتھوں میں دستانہ پہن کر سبق پڑھنے کے لئے حضرت مولانا کی خدمت میں حاضر ہوتا، ان ایام میں بھی ایک دن سبق ناغہ نہیں کیا ایک روز مجھ کو زیادہ خارش میں مبتلا دیکھ کر حضرت استاذی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تمہارا تو وہ حال ہوگیا بقول شخصے ؎ یک تن و خیل آرزو و دل بچہ مدعا دھم تن ہمہ داغ داغ شد پنبہ کجا کجا نہم تذکرۃ الرشیدقاری عبدالرحمن صاحب اور اسباق کی پابندی حضرت قاری عبدالرحمن صاحب محدث پانی پتی کے حالات میں ہے کہ دہلی میں حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب محدث ؒ سے پڑھا کرتے تھے، شاہ صاحب کے انتقال کے بعد ہر وقت غمزدہ رہتے تھے، ایک رات خواب میں دیکھا کہ حضرت شاہ صاحبؒ فرما رہے ہیں کہ تم رنجیدہ نہ ہو اور شاہ محمد اسحاق صاحب کے بارے میں فرمایا کہ ان سے جاکر علم حاصل کرلو۔ علمی انہماک اور درس کی پابندی کا یہ عالم تھا کہ مدرسہ کی تعطیل کے علاوہ کبھی گھر نہ جاتے تھے اور نہ خطوط پڑھتے نہ جواب دیتے، پانی پت دہلی سے دور نہیں، اکثر لوگوں کی آمدورفت رہتی تھی، اگر کوئی ملاقاتی یا رشتہ دار مل گیا تو سلام اور اس کے جواب کے علاوہ کوئی بات نہ کرتے تھے اور فرماتے یہاں تو مجھے فرصت نہیں، جب پانی پت آنا ہوگا تو وہاں بات کریں گے۔