اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
نہ ہارے بلکہ برابر مداومت رکھے، اس لئے کہ مطالعہ کا مقصد بقول حضرت تھانوی نوراللہ مرقدہٗ کے معلومات اور مجہولات میں امتیاز ہے اور یہ چیز بہر صورت حاصل ہوجاتی ہے یعنی مطالعہ سے اگر کچھ بھی سمجھ میں نہیں آیا تو بھی نفع سے خالی نہیں، کیونکہ اتنا تو سمجھ میں آہی گیا کہ یہ سبق سمجھ میں نہیں آیا، مشکل ہے۔ پھر جب صبح کو استاذ کے سامنے درس میں بیٹھے گا تو استاذ کی تقریر خوب دھیان اور توجہ سے سنے گا اور جب سبق سمجھ میں آجائے گا تو دل سے شکر ادا کرے گا کہ رات بھر محنت و مشقت کے باوجود سبق سمجھ میں نہیں آیا تھا اور استاذ محترم نے کس سلیقہ سے سمجھا دیا۔……… اس سے ایک تو استاذ کی عظمت دل میں آئے گی، استاذ سے قلبی محبت ہوگی اور دوسرے سبق کی اہمیت پیدا ہوگی اور یہ دونوں باتیں علمی ترقی کا ذریعہ ہے ۔چار کام استعداد کی ضمانت ہے حضرت اقدس تھانوی قدس سرہٗ فرمایا کرتے تھے کہ اگر طلبہ تین باتوں کا التزام کرلیں تو پھر میں ٹھیکہ لیتا ہوں اور ذمہ دار ہوتا ہوں کہ تمہیں استعداد علمی حاصل ہوجائے گی۔ (۱) پہلا کام یہ کہ جو سبق پڑھنا ہو اس کا مطالعہ ضرور کیا جائے اور مطالعہ کوئی مشکل کام نہیں ہے، کیوں کہ مطالعہ کا مقصد صرف یہ ہے کہ معلومات اور مجہولات متمیز ہوجائیں، اس سے زیادہ کاوش نہ کرے، کتاب کو حل کرنے کے پیچھے پڑنے کی ضرورت نہیں۔ (۲) دوسرا کام سبق استاذ سے اچھی طرح سمجھ کر پڑھ لے، بلا سوچے سمجھے بالکل آگے نہ بڑھے، اگر اس وقت استاذ کی طبیعت حاضر نہ ہو تو کسی دوسرے وقت سمجھ لے۔ (۳) اس کے بعد خود بھی مطلب کی تقریر کرے، پھر ان تینوں التزامات کے بعد بے فکر رہے چاہے یاد رہے یا نہ رہے۔ انشاء اللہ استعداد ضرور پیدا ہوجائے گی۔یہ