اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
حاصل کی ،نحو میں توامامت کا درجہ حاصل کرلیا اوربہت ساری کتابیںلکھی ،صحابی ٔ رسول حضرت عمروبن العاص ؓ سے ان کی ملاقات ہوئی تو حضرت عمروبن العاص ؓ ان سے بہت خوش ہوئے۔ہمارے اسلاف اورعلمی محنت وجدوجہد ہمارے اسلاف کی زندگی میں علمی محنت اور جدوجہد ، اور علم کی دھن اور شمع علم پر پروانگی کی جوکیفیت تھی، اس کی نظیر نہیں ملتی ، یہی وہ چیز تھی جس نے ان کو مشرق ومغرب میںوہ اعلیٰ مقام عطاکیا تھا کہ اغیار بھی ان کی علمی قدرومنزلت کے معترف تھے۔ بزرچمپہر سے پوچھا گیا کہ اتناکثیر علم تم نے کیونکر حاصل کیا؟ توجواب دیا کوے کی طرح تڑکے اٹھ کر ، گدھے کی طرح ثابت قدم رہ کراور سوہر کی طرح حریص بن کر ۔ (جامع بیان العلم) فرّاء کہتے ہیں کہ حکیم جالنیوس سے پوچھا گیا کہ اپنے سب ساتھیوں سے زیادہ تم نے حکمت کیسے حاصل کرلی؟ جالینوس نے جواب دیا، اس طرح کہ میں نے کتب بینی کیلئے چراغ پر اس سے زیادہ خرچ کیا ہے جتنا وہ شراب پر خرچ کرچکے ہیں ۔ ابن المقری بیان فرماتے ہیںکہ میںنے صرف ایک نسخہ ’’ابن فضالہ‘‘ کے خاطر سترمنزل کا سفر کیا تھا۔ اس نسخہ کی ظاہری حیثیت یہ تھی کہ اگر کسی نان بائی کودیا جائے تو وہ ایک روٹی بھی اس کے عوض میں دینا گوارہ نہ کرے ، ایک منزل بارہ میل قراردی گئی ہے۔ پس اس لحاظ سے ایک کتاب کے خاطرآٹھ سو چالیس میل کا سفر طے کرڈالا ۔ شیخ محمد سلیمان اپنی کتاب ’’کتاب من اخلاق العلماء‘‘ میںجامعہ ازہر