اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
جانب متوجہ ہوجاتے تھے، کبھی لوگوں کے ڈھٹ لگ جاتے اور خاص و عام کا مجمع ہوجایا کرتا تھا ،جانبین سے وہ نکتہ سنجیاں اور باریک بینیاں ہوتی تھیں کہ شاید و باید۔ ایک بار ایک استاذ نے دونوں کی گفتگو سن کر یوں فیصلہ فرمایا کہ قاسم ذہین آدمی ہے اپنی ذہانت سے قابو میں نہیں آتا ورنہ اس مسئلہ میں رشید احمد حق پر ہے۔ (تذکرۃ الرشید)حضرت مولانا اعزاز علی صاحب اورتکرارومذاکرہ شیخ الادب حضرت مولانا اعزاز علی صاحب کا مشہور قصہ ہے کہ انہوں نے ایک طالب علم سے جو کنز پڑھتا تھااور مولانا کی خدمت میں تھا، پوچھا کہ کنز کا تکرار کیا یا نہیں؟ اس نے عرض کیا جی ہاں! حضرت! تکرار کیا، پوچھا کتنی مرتبہ؟ اس نے کہا تین مرتبہ، تو مولانا نے فرمایا واہ! ماشاء اللہ ! آپ تو بڑے ذہین معلوم ہوتے ہیں، ہم نے تو اپنے پڑھنے کے زمانے میں کنز کا اکیس مرتبہ تکرار کیا اور ہر مرتبہ نئی بات سمجھ میں آتی تھی۔ساتواں ادب طالب علم۔ اور مطالعہ و کتب بینی علم کی ترقی اور مضبوط استعداد پیدا کرنے کے لئے مطالعہ و کتب بینی نہایت ضروری ہے ،یہ ایک واقعی حقیقت ہے کہ جتنے بھی لوگ علمی میدان میں بام عروج پر پہنچے ہیں وہ مطالعہ کی راہ سے ہی پہنچے ہیں، اس کے بغیر نہ استعداد پیدا ہوسکتی ہے نہ علم میں کمال آسکتا ہے۔ لہٰذا طالب علم پر ضروری ہے کہ وہ مطالعہ و کتب بینی کو اپنے لئے لازم قرار دے، اپنی زندگی کا اہم معمول بنا دے ،اسی سے علوم تازہ رہتے ہیں، اسباق یاد رہتے ہیں، دن بدن ترقی ہوتی رہتی ہے۔