اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
امام بخاریؒ اورعلمی محنت وجدوجہد امام بخاری ؒ کے متعلق ان کے اوراق (مسودہ) نویس محمدابن ابی حاتم کا بیان ہے کہ سفرمیں امام بخاریؒ کے ساتھ میرا قیام عموماً اسی کمرے میںہوتا تھا جس میں امام آرام فرماتے تھے ، دیکھا کرتاتھا کہ رات کو جب ہم لوگ سورہتے تو امام بخاری ؒ باربار اٹھ کر چقماق سے چراغ جلاتے اور لکھی ہوئی حدیثوں پر کچھ علامت بناتے، پھر سوجاتے ، ایک ایک رات میں پندرہ سے بیس دفعہ تک میں نے دیکھا ہے کہ اٹھتے ہیں اور لیٹتے ہیں ، میں عرض کرتا کہ جس وقت آپ اٹھتے ہیں مجھے اٹھالیاکیجئے، توفرماتے کہ میاں ! تم جوان آدمی ہو ، تمہاری نیند کو میں خراب کرنا نہیں چاہتا۔ (تدوین حدیث)امام ادب سیبویہ اور علمی محنت وجدوجہد امام سیبویہ ابتدائی طالب علمی میں فقہ اور حدیث پڑھا کرتے تھے، نحو سے اس وقت ان کو چنداں مناسبت نہ تھی ،اس زمانے میں وہ حماد بن سلمہ کے مستملی بھی تھے، ایک روز کسی حدیث کی روایت میں حماد نے الفاظ …’’لیس اباالدرداء‘‘ املاکئے، سیبویہ نے ان کو ادا کرتے وقت ’’لیس ابوالدرداء‘‘ سامعین کو سنایا ، شیخ نے کہا غلط لفظ مت بتاؤ ’’لیس اباالدرداء ‘‘ کہو ،اس گرفت سے سیبویہ کو نہایت انفعال ہوا اور دل میں سوچا کہ میں وہ علم کیوں نہ سیکھوں جو ایسی غلطیوں سے محفوظ رکھے چنانچہ انہوں نے علم نحو سیکھنا شروع کیااور اس جدوجہد اورمحنت سے سیکھا اوروہ کمال حاصل کیا کہ سینکڑوں برس سے طلبہ ان کا نام لے کر نحوی ہورہے ہیں۔ ؎ ہر محنتے مقدمہ راحتے بود شدہمزبان حق چوں زبان کلیم سوخت