اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
چوتھا ادب طالب علم اور تواضع و فروتنی طالب علم کے لئے ضروری ہے کہ اپنے اندر تواضع و انکساری پیدا کرے اپنے آپ کو ہر ایک سے کمتر سمجھے، تکبر ،عجب اور خودبینی جیسے مہلک امراض سے اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کرے، اپنی ہستی کو مٹا دے ،ہر ایک کے ساتھ تواضع اور خوش خلقی سے پیش آئے۔ ایک حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے مَنْ تَوَاضَعَ لِلّٰہِ رَفَعَہُ اللّٰہُ، جو اللہ کے لئے اپنے آپ کو مٹائے گا اللہ اسے سر بلند کریں گے۔ اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ خصلت تواضع و مسکنت ہے اور سب سے ناپسندیدہ کبر و نخوت ہے۔ بالخصوص اپنے اساتذہ کے سامنے تو اپنی ہستی کو بالکل ہی فنا کردے کہ اس کے بغیر علم کی دولت حاصل نہیں ہوسکتی ۔ حضرت امام ابو یوسفؒ کا مقولہ ہے ’’ اَلْعِلْمُ عِزُّٗلَاذُلَّ فِیْہِ یَحْصُلُ بِذُلٍّ لَاعِزَّفِیْہِ‘‘ علم ایک ایسی عزت ہے جس میں ذلت کا نام و نشان نہیں مگر ایسی ذلت سے حاصل ہوتا ہے جس میں عزت کا نام و نشان نہیں۔ پستی سے سر بلند ہوا اور سرکشی سے پست اس راہ کے عجیب نشیب و فراز ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے تَعَلَّمُوا الْعِلْمِ وَتَعَلَّمُواا لِلْعِلْمِ السَّکِیْنَۃَ وَالْوَقَارَ وَتَوَاضَعُوْالِمَنْ تَعَلَّمُوْنَ مِنْہٗ (طبرانی) ترجمہ: علم سیکھو اور علم کے لئے سکینہ اور وقار سیکھو اور جس سے علم سیکھتے ہو اس کے ساتھ ادب و تواضع سے پیش آئو۔