اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
الْاَرْضِ اِنِّی حَفِیْظُٗ عَلِیْمُٗ (یوسف پ۱۳ آیت۵۵) دیجئے کیونکہ میںحفاظت کروں گا اور میں جانکار ہوں۔ آپ نے یہ نہیں فرمایا ’’اِنِّی حَسِیْبُٗ نَسِیْبُٗ‘‘ اِنِّی مَلِیْحُٗ جَمِیْلُٗ‘‘ میں حسب نسب والا ہوں، میں صبیح وملیح ہوں ،بلکہ تذکرہ کیا تو اپنی علمی قابلیت کا۔ حضرت سلیمان ؑ نے اللہ تعالیٰ سے ملک اور حکومت کو مانگا اور اس طرح درخواست کی رَبِّ ھَبْ لِیْ مُلْکًا لَّایَنْبَغِیْ لِاَحَدٍ مِنْ بَعْدِی (پ۲۳ آیت۳۵) اے پروردگار! مجھے ایسی حکومت دے کہ میرے بعد کسی کے شایان شان نہ ہو۔ چنانچہ بارگاہ قدوس میںیہ دعا قبول ہوئی اور آپ کو ایسی عظیم بادشاہت ملی کہ جناتوں دریاؤں ، ہواؤں اور ہرقسم کے جانداروںپر حکومت کی ، اس کے باوجود آپ نے اس حکومت پر فخر نہیں کیا بلکہ حکومت کے مقابلہ میں آپ نے علم کوبڑی نعمت سمجھا، پس فرمایا یَاَیُّھَاالنَّاسُ عُلِّمْنَامَنْطِقْ الطَّیْرِ وَاُوْتِیْنَا مِنْ کُلِّ شَیٔ‘‘ اے لوگوں ہم کو پرندوں کی بولی سمجھنے کی تعلیم دی گئی اورہم کو (سامان سلطنت سے متعلق) ہرچیز دی گئی۔علم جامع العبادات ہے حضرت معاذ ابن جبلؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علم حاصل کرو کیونکہ لوجہ اللہ علم کی تعلیم خشیت ہے اوراس کی طلب عبادت ہے، اس کا مذاکرہ تسبیح اوراس کی تلاش جہاد ہے، بے علموں کو علم سکھانا صدقہ ہے، مستحقوں میںعلم خرچ کرناتقرب ہے، کیونکہ علم حلال وحرام کانشان ہے، جنت کے راستوں پر روشنی کا ستون ہے، تنہائی میں مونس ہے اورپردیس میںرفیق ہے، خلوت میں ندیم ہے اور راحت ومصیبت کا بتانے والا ہے، دشمن کے مقابلہ میں ہتھیار ہے