اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
آٹھواں ادب طالب علم اور دعا و مناجات طالبان علوم نبوت کے لئے یہ بات ضروری ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے جملہ اوصاف حمیدہ سے کسی نہ کسی طرح متصف ہونے کی کوشش کریں، ظاہری اعتبار سے بھی مکمل آپؐ کی اقتدا اور اتباع ہو اور اوصاف حسنہ میں بھی آپؐ سے مناسبت اور خصوصی نسبت ہو، چونکہ علم و حکمت یہ نبوت کی میراث اور ترکہ ہے اور اس کو حاصل کرنے والے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وارث اور نائب ہیں۔ اور انہی کے ذمہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم والے کام کی ذمہ داری ہے۔ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات عالی جملہ اوصاف حمیدہ اور اخلاق حسنہ سے بدرجۂ اکمل واتم متصف تھی۔ ؎ آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری لیکن آپؐ کی سیرت و احادیث اور آپؐ کی زندگی میں غوروفکر کرنے سے یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ آپؐ کے جملہ اوصاف میں سب سے زیادہ غالب جو وصف تھا وہ دعا اور الحاح اور حق تعالیٰ کی جناب میں گریہ وزاری اور اپنی ذات کی بالکیہ نفی تھی، دنیا میں کسی نے اللہ سے اتنا نہیں مانگا جتنا آپؐ نے مانگا اور ایسے سوز و گداز کے ساتھ اور لاچاری و محتاجی کے ایسے شدید احساس کے ساتھ کسی نے نہیں مانگا جیسا آپؐ نے اللہ سے مانگا۔ احادیث کی کتابوں میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سینکڑوں دعائیں ہیں، ان میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ے کہ ہر دعا میں اپنی کامل بے بسی و بے کسی کا اظہار