اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
چوتھا ادب طالب علم ۔ اور اسباق کی پابندی تحصیل علم کے ظاہری آداب میں ایک اہم ادب اسباق کی پابندی بھی ہے طالب علم کیلئے ضروری ہے کہ خوب اہتمام کے ساتھ سبق میںحاضر ہو، کسی روز سبق کی ناغہ نہ کرے ، کہ اس سے بے برکتی ہوتی ہے، دل اکھڑجاتاہے ، پڑھاہوابھی بھول جاتا ہے ، شوق میںکمی آجاتی ہے ، علم سے اور کتاب سے مناسبت پیدا نہیں ہوتی، علم کی اور استاذ کی ناقدری ہوتی ہے ، جس کے سبب بسااوقات آدمی علم سے محروم ہوجاتا ہے۔ بزرگوں سے سنا ہے کہ ایک روز سبق ناغہ کرنے سے چالیس روز کی برکت اٹھ جاتی ہے۔ اس لئے خوب ذوق وشوق اوراہتمام کے ساتھ اسباق میں حاضری دے کیونکہ علمی ترقی بغیر مواظبت اور پابندی کے ممکن نہیںہے۔ ایک عربی شاعر کہتا ہے ۔ ؎ دَاوِمْ عَلَی الدَّرْسِ لَاتُفَارِقْہٗ فَالْعِلْمُ بِالدَّرْسِ قَامَ وَارْتَفَعَا ترجمہ اسباق کی بلاناغہ پابندی اور مداومت کروکہ علم میں پختگی اور سرفرازی اسی سے آتی ہے۔ آج کل ہمارے طلبہ کا یہ حال ہے کہ اسباق کی کوئی اہمیت ہی نہیںہے ، بلاوجہ معمولی معمولی بہانے بناکر اسباق ناغہ کردیتے ہیں، تعلقات اتنے وسیع بنائے ہوئے ہیں کہ دوستوںکی ملاقاتیں ہی ختم نہیںہوتی، خطوط اور ٹیلیفون کا سلسلہ بھی برابر لگارہتا ہے، آئے دن دوستوں کاہجوم رہتاہے ، کبھی اس کے ساتھ گھومنے چلے گئے، کبھی اس کے ساتھ تفریح میںچل دئے اور اسباق اسی سیروتفریح کی نذر ہوجاتے ہیں، ایسی صورت حال میں طلبہ کو علم سے مناسبت کیسے پیدا ہوسکتی ہے۔