اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
توڈرتا تھا کہ کہیں تم میری شکایت جعفر سے ہی نہ کردو۔ مامون نے کہا جعفر تو ایک طرف میں اپنے باپ سے بھی کبھی اس کا تذکرہ نہ کروں گا،کیونکہ میںاستاذ کی تنبیہ اور مارپیٹ کو باپ کی شفقت سے افضل سمجھتا ہوں۔ (ناقابل فراموش واقعات)امام ابوحنیفہؒ اورحسن ادب ایک مرتبہ امام ابوحنیفہ ؒ نے ایک بھنگی سے دریافت کیا کہ کتا کب بالغ ہوتاہے؟ اس نے جواب دیا کہ جب ٹانگ اٹھاکر پیشاب کرنے لگے،اس کے بعد امام صاحب کا یہ حال ہوگیا تھا کہ جب اس بھنگی کو دیکھتے تو ادب سے کھڑے ہوجاتے اور اس کا لحاظ کرتے کہ ایک بات کاعلم مجھے اس بھنگی سے ہوا۔ اندازہ لگاؤ جب بھنگی کے ساتھ یہ حسن ادب ہے تو اپنے اساتذۃ کے ساتھ کیا معاملہ ہوگا۔ طبقات شعرانی میں ہے کہ امام ابوحنیفہ سے کسی نے یہ سوال کیا کہ اسود افضل ہیںیا علقمہ ؟ یہ دونوں حضرات تابعی تھے، تو امام صاحب نے فرمایا کہ ہمارا منہ تواس قابل نہیںکہ ان حضرات کانام بھی لیں ، فیصلہ فضیلت کاتوبڑی چیز ہے یہ حالت تھی اکابر کے ادب کی۔ (افاضات)حضرت مولانا قاسم صاحب نانوتویؒ اورحسن ادب حضرت مولانا قاسم صاحب نانوتوی ؒ کو ایک موقع پر خنزیر کے بارے میں تحقیق کی ضرورت پیش آئی ، فقہی مسئلہ میںکسی جگہ خنزیر کا ذکر آیا تھا، تو لوگوں نے کہا یہ توبھنگیوں سے معلوم ہوسکتاہے ، وہی لوگ خنزیر پالتے ہیں۔ توحضرت کے گھرمیں جو بھنگی آتا تھا اس سے پوچھا کہ بھئی !خنزیر کے بارے میں اس بات میں تمہاری کیا تحقیق ہے؟ اس نے اصلیت بتلائی کہ یہ صورت ہوتی ہے، اس دن کے بعد سے جب وہ بھنگی آتاتو اس کی تعظیم میں کھڑے ہوجاتے اور فرماتے اس کے