اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
حکمت کے سرچشمے ہو، تاریکی میںروشنی ہو۔ تمہارے کپڑے پھٹے پرانے ہیں مگر دل تروتازہ ہے! تم علم کیلئے گھروں میںقید ہوئے ہوں ، مگر تم ہی قوم کے مہکنے والے پھول ہوں۔ حضرت عمرؓ سے منقول ہے کہ بندہ بعض مرتبہ گھر سے نکلتا ہے اور اس پر گناہوں کے پہاڑ کے پہاڑ ہوتے ہیں اور کسی مجلس میں علم کی بات سنتا ہے اور اپنے گناہوں پر نادم ہوکر توبہ کرلیتاہے تواپنے گھرکی طرف اس حال میںلوٹتاہے کہ اس پر کوئی گناہ نہیں ہوتا۔ لہٰذا علماء کی مجلس سے الگ مت رہو، اللہ تعالیٰ نے کوئی چیز زمین پر علماء کی مجلس سے بہتر پیدا نہیںکی۔ حضرت معروف کرخیؒ امام ابویوسفؒ کے جنازے اور نماز میںشرکت نہ کرسکنے پر عمر بھر افسوس کرتے رہے ، ان کے کثرت افسوس کو دیکھ کر کسی نے کہا ابویوسف توبادشاہ کے ندیموں میں سے تھے، دنیا دار تھے، آپ ان پر اتناافسوس کیوں فرماتے ہیں؟ توفرمایا رَئَیْتُ الْبَارِحَۃَ کَاَنِّیَ دَخَلْتُ الْجَنَّۃَ فَرَأَیْتُ قَصْرًا قُلْتُ لِمَنْ ھٰذَا؟ قَالُوْا لِاَبِی یُوْسُفَ قُلْتُ سُبْحَانَ اللّٰہِ لِمَ اسْتَحقَّ ھٰذَا؟ قَالُوْا بِتَعْلِیْمِہٖ النَّاسَ الْعِلْمَ وَصَبْرِہٖ عَلٰی اَذَاھُمْ۔ (مفتاح السعادہ) میں نے کل رات خواب دیکھا گویا میں جنت میںداخل ہوا پس میںنے ایک محل دیکھا تو میںنے پوچھا یہ کس کا ہے؟ بتایا امام یوسف کا،میں نے کہا سبحان اللہ ! انہیں یہ کیسے ملا ؟ جواب ملاکہ لوگوں کوعلم سکھلانے اوران کی ایذارسانیوں پرصبر کرنے کی وجہ سے ، حضرت حسنؓ کہتے ہیںکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ مَنْ جَائَ ہ ٗالْمَوْتُ وَھُوَ یَطْلُبُ ٭ طالب علمی کی حالت میں جس کو