اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
برداشت نہیں کرتا۔ ایک مرتبہ میرے استاذ حضرت مولانا محمود حسن صاحب دیوبندی تھانہ بھون تشریف لائے ، میں نے ان کے قیام اور راحت رسانی کے تمام انتظامات کئے، جب تصنیف کا وقت آیا توباادب عرض کیا کہ حضرت میں اس وقت کچھ لکھاکرتاہوں۔ اگر حضرت اجازت دیں توکچھ دیر لکھ کر پھر حاضر ہوجاؤں ، گومیرادل اس روز کچھ لکھنے میں لگا نہیں۔ لیکن ناغہ نہیںہونے دیا کہ بے برکتی نہ ہو۔ تھوڑا سا لکھ کر جلد حاضر خدمت ہوگیا۔ حضرت کو تعجب بھی ہوا کہ اس قدر جلد آگئے ، عرض کیا حضرت ! چند سطریں لکھ لیں معمول پورا ہوگیا۔ (ملفوظات حکیم الامت)شیخ الحدیث مولانا زکریااور حفظ اوقات شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحبؒ کے متعلق صاحب آداب المتعلمین تحریر فرماتے ہیں کہ ایک عرصہ سے صرف ایک وقت دوپہر کو کھانا کھاتے، شام کو کھانا تناول نہیں فرماتے، کہتے ہیں کہ میں نے متعدد بارحضرت سے سنا کہ میری ایک مشفق ہمشیرہ تھی۔ میں شام کو مطالعہ میں مصروف ہوتا تھا تو وہ لقمہ میرے منہ میں دیاکرتی تھی۔ اس طرح مطالعہ کا حرج نہ ہوتاتھا ۔ لیکن جب سے ان کا انتقال ہوگیا۔ اب کوئی میری اتنی نازبرداری کرنے والا نہیں رہا اورمجھے اپنی کتابوں کا نقصان گوارہ نہیں، اس لئے شام کا کھانا ہی ترک کردیا۔حضرت مولانا یوسف صاحبؒ اور حفظ اوقات حضرت مولانا محمدیوسف صاحبؒ کے حالات میںلکھا ہے کہ آپؒ کو بہت ہی کم عمری میں تعلیم کا بہت شوق تھا۔ عام لڑکوں کیطرح وہ اپنے فرائض سے غافل نہیںرہتے تھے اور نہ کھیل کود میںاپناوقت ضائع کرنا پسند کرتے تھے۔ جب تک