اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
طریق اور سنتوں کا پورا پورا پاس و لحاظ رکھیں اور زمانۂ طالب علمی ہی سے اس کی مشق کرتے رہیں، اس لئے کہ سنت پر محافظت ایسی اہم اور برکت کی چیز ہے کہ اس سے مسلمان حضور ؐ کی خوشنودی اور آپؐ کی دعائیں دنیا میں حاصل کرسکتا ہے اورا سی کی بدولت شہداء کا مرتبہ بلکہ سیدالاولین و الاخرین محبو ب رب العالمین کی معیت و ہمراہی آخرت میں پاسکتا ہے اور بغیر اتباع کے علم و عمل میں ترقیات اور کمال کے درجات حاصل نہیں ہوسکتے۔ مپندار سعدی کہ راہ صفا تواں رفت جزبرپئے مصطفی ترجمہ: سعدی! یہ مت سوچ کہ نجات کا راستہ محمد ؐ کے نقش قدم کے علاوہ چلا جاسکتا ہے۔سب سے بڑی کرامت حضرت مولانا محمد علی مونگیریؒ فرماتے ہیں کہ سب سے بڑی کرامت اتباع سنت ہے، دیکھنے کی بات یہ ہے کہ انسان میں سنت کی پیروی اور شریعت کی اتباع کس درجہ ہے، اس سے مخلوق کو کس قدر فائدہ پہنچ رہا ہے، کشف و کرامات وغیرہ اصل نہیں، ایک مرتبہ تفصیل سے اس پر روشنی ڈالی کہ لوگ کشف و کرامات دیکھتے ہیں اور جوبات دیکھنے کی ہے وہ نہیں دیکھتے، وہ دو امر ہیں ،اول تو شریعت پر استقامت یعنی شریعت محمدیہ کی کامل پابندی ہوکہ کوئی سنت ومستحب ترک نہ ہوتا ہو اور محرمات کیا مکروہات سے بھی کامل اجتناب ہوتا ہو، اگر یہ نہیں ہے تو عجوبہ باتیں مثلا کسی پر اثر ڈالنا، کسی کو بے ہوش کردینا، چھوچھا کرنا، کسی کے مرض کو سلب کرلینا وغیرہ تو ہنود کے ہاں گوشائیں بھی کرتے ہیں اور اب سنتے ہیں کہ عیسائیوں میں بھی بعض لوگوں نے ایسی باتیں نکالی ہیں، تو پھر کیا کوئی مسلمان انہیں ولی اللہ اور درویش کامل کہے گا، پھر اللہ والوں میں ایسی باتیں تلاش کرنا نا دانی ہے، دوسری