اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
کھانے کے وقت علمی مشاغل کے چھوٹ جانے پر افسوس ہوتا ہے۔ کیونکہ وقت متاع عزیز ہے۔ ؎ دربزم وصال توبہنگام تماشا نظارہ زجنبیدن مژگاں گلہ دارد وقت کی قدردانی نے ان کو منطق وفلسفہ کا ایسا زبردست امام بنایا کہ دنیا ان کی امامت کو تسلیم کرتی ہے۔حافظ ابن حجرؒ اور حفظ اوقات حافظ ابن حجر عسقلانی ؒ کے حالات میں آتاہے کہ وہ وقت کے بڑے قدردان تھے۔ ان کے اوقات معمور رہتے تھے۔ کسی وقت خالی نہ بیٹھتے تھے۔ تین مشغلوں میں سے کسی نہ کسی میں ضرور مصروف رہتے تھے ، مطالعۂ کتب یاتصنیف و تالیف ، یاعبادت۔ (بستان المحدثین) حتی کہ جب تصنیف وتالیف کے کام میں مشغول ہوتے اور درمیان میں قلم کا نوک خراب ہوجاتا تواس کو درست کرنے کیلئے ایک دومنٹ کا جو وقفہ رہتا،اس کو بھی ضائع نہ کرتے ، ذکر الٰہی زبان پر جاری رہتا اور نوک درست فرماتے اور فرماتے وقت کا اتنا حصہ بھی ضائع نہیں ہونا چاہیئے۔حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ اورحفظ اوقات حضرت اقدس تھانوی نوراللہ مرقدہٗ نہایت منتظم المزاج اور اصول وضوابط کے پابند تھے۔ وقت کے لمحات ضائع نہیں ہونے دیتے تھے ۔ کھانے ، پینے ، سونے ، جاگنے اوراٹھنے بیٹھنے کے تمام اوقات مقرر تھے، جن پر سختی سے عمل فرماتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے وقت میںبرکت بھی بڑی عطافرمائی تھی۔ خود فرماتے ہیں کہ مجھے انصباط اوقات کا بچپن ہی سے بہت اہتمام ہے۔ جو اس وقت سے لے کر اب تک بدستور موجود ہے ، میں ایک لمحہ بھی بیکار رہنا بر