اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
دعوت کے اثر پذیر ہونے کی تین شرطیں شیخ الاسلام حضرت مولانا شبیر احمد عثمانیؒ فرمایا کرتے تھے کہ حق بات حق طریقہ سے حق نیت سے کہی جائے تو کبھی فتنہ پیدا نہ ہوگا، لیکن تین شرطیں ہیں۔ پہلے یہ کہ بات حق ہو، دوسری شرط یہ ہے کہ نیت حق ہو، تیسری شرط یہ ہے کہ طریقہ بھی حق ہو۔ کہیں اگر حق کہنے کے نتیجے میں فتنہ کھڑا ہوجائے، جھگڑا پیدا ہوجائے تو سمجھ لینا چاہئے کہ ان تین باتوں میں سے کوئی بات مفقود تھی، یا تو بات حق نہیں تھی، یا بات تو حق تھی لیکن نیت حق نہیں تھی، مثلاً کسی بری نیت سے بات کہی گئی تھی، اپنے کو بڑھانا دوسرے کو گرانا مقصود تھا، نیت خراب تھی، یا اگر نیت بھی صحیح تھی تو طریقہ صحیح نہیں تھا، اگر طریقہ بھی صحیح ہوتا اور نیت بھی درست ہوتی اور بات بھی حق ہوتی تو فتنہ پیدا نہ کرتی، جلد یا بدیر کبھی نہ کبھی اثر دے جاتی۔ (نقوش و آثار مفکر اسلام)چھٹا ادب طالب علم اور اتباع سنت طالبان علوم نبوت کے لئے یہ بات بھی نہایت ضروری ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام سنتوں کا اتباع کرنے کی کوشش کریں، حضور ؐکی زندگی میں اپنی زندگی کو ڈھالنے کی مشق کرتے رہیں، زندگی کے تمام شعبوں میں آپؐ کے طریقوں کو زندہ کرنے کی مشق کرتے ہوئے علم حاصل کریں، کھانے پینے میں، سونے جاگنے میں ، لباس میں وضع قطع میں ، معاشرت ومعاملات میں، لین دین میں، خوشی و غمی میں، تنگی و فراخی میں، غرض زندگی کے ہر شعبہ میں آپؐ کے طور و