اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
وَاللّٰہِ وَاللّٰہِ لَوْ سَلَخْتَ جِلْدَ اَبِی یَزِیْدَ وَ لَبِسْتَہٗ لَمْ تَنَلْ مِثْقَالَ خَرْدَلٍ مِنْ مَّقَامَاتِہِ مَالَمْ تَعْمَلْ عَمَلَہٗ (مرقاۃ) خدا کی قسم! خدا کی قسم! اگر تم ابویزید کی کھال ادھیڑکر بھی پہن لو گے تو بھی بغیر عمل صالح کے اس کے مقامات میں سے ایک رائے کے دانے کے برابر حاصل نہ کرسکوگے پھر اس کے سامنے یہ اشعار پڑھے مَابَالُ نَفْسِکَ َانْ َترْضَ تُدَنِّسُھَا وَثَوْبُ جِسْمِکَ مَغْسُوْلُٗ ِمنَ الدَّ نَسِ تَرْجُوالنَّجَاۃَ وَلَمْ تَسْلُکْ مَسَالِکَھَا اِنَّ السَّفِیْنَۃَ لَاتَجْرِیْ عَلَی الْیَبَسِ ترجمہ: تمہارا کیا حال ہے کہ تم اپنے قلب کو گندا رکھنا پسند کرتے ہو، جب کہ تمہارے بدن کا کپڑا میل کچیل سے صاف ہے، نجات کی توقع رکھتے ہو مگر اس کی راہیں اختیار نہیں کرتے اور یہ تو ہر شخص جانتا ہے کہ کشتی خشکی پر نہیں چلا کرتی۔ (اسلام کا نظام تربیت) حضرت سفیان ثوری فرماتے ہیں کہ علم جب آتا ہے تو عمل کو پکارتا ہے اگر وہ آگیا تو ٹھہر جاتا ہے ورنہ رخصت ہوجاتا ہے۔ حضرت حسن بصری کا فرمان ہے جو شخص لوگوں سے علم میں برتر ہو اس کے لئے ضروری ہے کہ عمل میں بھی ان سے برتر رہے۔ حضرت امام شافعیؒ نے حضرت لیث بن سعدؒ کی قبر پر کھڑے ہوکر فرمایا، اللہ ہی کے لئے تمہاری بھلائی ہے اے امام! تم ایسی چار خوبیوں کے جامع تھے جس کے بغیر کسی عالم میں کمال پیدا نہیں ہوسکتا، علم ، عمل، زہد، تقویعلم دراست اور علم وراثت مدارس میں جو علوم حاصل کئے جاتے ہیں وہ علوم دراست ہیں اور ان علوم پر عمل کی برکت سے اللہ تعالیٰ کچھ علوم قلب پر کھولتے ہیں، جو ان سے جداگانہ ہوتے ہیں۔