اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
تینوں باتیں تو درجۂ وجوب میں ہیں۔ (۴) اور ایک چوتھی بات درجۂ استحباب میں ہے، وہ یہ کہ کچھ آموختہ روزانہ دہرا لیا کرے۔ (ملفوظات حکیم الامت) لہٰذا جو طلبہ اپنے اندر علمی استعداد پیدا کرنا چاہتے ہیں وہ ان چاروں باتوں کا پورا التزام کریں۔اسلاف کا درس میں مطالعہ کرکے جانا ہمارے اسلاف اسباق کو مطالعہ کے ساتھ پڑھنے کا خوب اہتمام فرماتے تھے۔ مولانا سید محمد علی مونگیریؒ کے حالات میں لکھا ہے کہ وہ حضرت مفتی عنایت احمد صاحب (صاحب علم الصیغہ) کے پاس پڑھتے تھے اور جس محنت و جانفشانی کے ساتھ وہ کتابوں کا مطالعہ کرتے تھے اس کا اندازہ اس واقعہ سے ہوسکتا ہے۔ ایک روز مفتی صاحب نے فرمایا کہ کل کا سبق مشکل اور پیچیدہ ہے، مطالعہ ذرا اچھی طرح دیکھ کر آنا، چنانچہ اس روز مطالعہ میں بڑی محنت کی اور الحمدللہ کہ مطلب حل کرلیا، جس سے بڑی مسرت ہوئی ، صبح مفتی صاحب کی خدمت میں حاضر ہوا، کتاب کھول کر عبارت پڑھی، ترجمہ کیا، خلاف معمول سبق کے مشکل ہونے کا لحاظ کرتے ہوئے مفتی صاحب نے خود مطلب بیان کرنا شروع کیا، مجھ کو بڑا صدمہ ہوا کہ آنکھوں سے آنسو ٹپکنے لگے، مفتی صاحب نے سلسلۂ کلام منقطع فرما کر رونے کی وجہ دریافت فرمائی، میں نے عرض کیا کہ رات بڑی محنت سے میں نے سبق کا مطالعہ کیاتھا اور مطلب کو حل کرلیا تھا، مفتی صاحب نے تسلی دی اور پھر مطلب سنا اور بہت ہمت افزا الفاظ فرمائے۔ (سیرت مولانا محمد علی مونگیری) حضرت مولانا یحییٰ صاحبؒ فرماتے ہیں کہ منطق میں نے مولانا یداللہ