اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
طرف آگ لگ جائے گی اور بجھاتے نہ بجھے گی۔ خلیفہ نے کہا اس آگ کو آب شمشیر سے بجھائونگا، قاضی صاحب نے پھر کہا جوش، غصہ اور ضد کا یہ وقت نہیں ہے، سلطنت کو بیٹھے بٹھائے آپ مصیبت میں پھنسا رہے ہیں، خلیفہ نے یہ سن کر تھوڑی دیر غور کیا اور اپنے احکام منسوخ کردئے۔ ابوالحسین نوری (خلیفہ معتضد باللہ کے زمانے کے بہت بڑے عالم) ایک دفعہ دریا میں سفر کررہے تھے، کشتی میں بہت مٹکے دیکھے، ملاح سے پوچھا ان میں کیا ہے؟ کہا شراب ہے اور خلیفہ معتضد باللہ نے منگوائی ہے۔ ابوالحسین نے لکڑی لے کر ایک ایک مٹکے کو توڑنا شروع کیا، تمام حاضرین تھرا گئے کہ دیکھئے کیا غضب ہوتا ہے۔ معتضد کو خبر ہوئی تو اس نے ابوالحسین کو پکڑ بلوایا، یہ گئے تو معتضد ہاتھ میں گرزلئے بیٹھا تھا، ان کو دیکھ کر پوچھا تو کون ہے؟ انہوں نے جواب دیا، محتسب معتضد نے کہا تجھ کو محتسب کس نے مقرر کیا؟ انہوں نے فرمایا جس نے تجھ کو خلیفہ مقرر کیا۔ یہ تیسری صدی کے علماء کا حال تھا، لیکن پانچویں صدی ہجری میں یہاں تک نوبت پہنچ گئی کہ امام غزالی کو احیاء العلوم میں علماء سلف کے اس قسم کے دلیرانہ واقعات بیان کرنے کے بعد لکھنا پڑا۔ ’’لیکن آج کل طمع نے علماء کی زبانیں بند کردی ہیں، اس لئے وہ چپ ہیں، اور اگر کچھ کہتے ہیں تو ان کی حالت ان کے قول کے مطابق نہیں ہوتی، اس وجہ سے کچھ اثر نہیں ہوتا۔‘‘ (ناقابل فراموش واقعات بحوالہ الغزالی مصنفہ علامہ شبلی نعمانی)شمس الائمہ سرخسی کی حق گوئی و بے باکی محمد ابن احمد ابن ابی سہل سرخسی شمس الائمہ سرخسی کے نام سے مشہور ہیں،