اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
ہدایہ نے بہت افسوس کیا کہ بس جی حقیقت میں ہدایہ کو تم نے ہی پڑھا ہے، ہم نے گویا پڑھا ہی نہیں، محض حفظ کرلینے سے کیا ہوتا ہے۔ حضرت نانوتویؒ نے یہ قصہ نقل فرما کر ارشاد فرمایا کہ یہ فرق ہے پڑھنے اور گننے میں۔ (اشرف السوانح) اسی لئے کیا گیا ہے’’ حِفْظُ حَرْفَیْنِ خَیْرُٗ مِنْ سِمَاعِ وِ قْرَیْنِ وَ فَہْمُ حَرْفَیْنِ خَیْرُٗ مِنْ حِفْظِ وِ قْرَیْنِ‘‘ درس میں بیٹھ کر صفحات کے صفحات سن لینے سے زیادہ مفید ہے کہ صرف دو حرف حفظ کرلئے جائیں اور صفحات حفظ کرلینے سے بہتر یہ ہے کہ دو حرف سمجھ لئے جائیں۔اسباق کا تکرار کیسے کریں؟ تعلیم المتعلم میں لکھا ہے کہ طالب علم کے لئے یہ بات ضروری ہے کہ جب تک گذشتہ سبق کا تکرار نہ کرلے اور اس کو اچھی طرح یاد نہ کرلے، ہرگز دوسرا سبق نہ پڑھے، سبق کا اعادہ طالب علم کے لئے بہت ہی نفع بخش ہے۔ ایک جگہ تحریر کرتے ہیں کہ گذشتہ اسباق کا تکرار بار بار کرتا رہے اور یہ عمل برابر جاری رکھے۔ ایک جگہ اس کا طریقہ بیان فرماتے ہیں کہ گذشتہ سبق کا تکرار پانچ مرتبہ اس سے پہلے کا چار مرتبہ، اس سے پہلے کا تین مرتبہ اور اس سے پہلے کا دو مرتبہ اور چھٹے روز کا ایک مرتبہ اور یہ معمول روزانہ کا ہونا چاہئے ، اگر ایسا کیا گیا تو یہ علوم کے محفوظ رکھنے کا بہترین ذریعہ اور طریقہ ہے۔ تکرار میں شرم و حجاب مانع نہیں ہونا چاہئے ،بلکہ برابر مداومت کے ساتھ تکرار کرتا رہے، اس کے لئے یہ بھی ضروری نہیں کہ کوئی تکرار سننے والا ہو، بلکہ کوئی نہ ہو تب بھی اپنا تکرار کا وظیفہ اور عمل پورا کرے، اکیلا ہی بیٹھا بیٹھا تکرار کرلے، ہمارے اسلاف اس طرح بھی تکرار کیا کرتے تھے۔