اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
حوالہ نہ کردے ۔ آگے مثال دے کر فرماتے ہیں کہ جو دل مختلف فکروں میں بٹا ہوا ہو اس کی مثال کھیت کی اس نالی کی طرح ہے جس کی ڈول بنی ہوئی نہ ہو ، اس کے پانی کا کچھ حصہ ادھر ادھر چلاجائیگا ، کچھ ہوا بن کر اڑجائیگا ، کچھ حصہ کو زمین جذب کرلے گی ، صرف تھوڑا سا پانی رہے گا جو کھیت کیلئے کارآمد نہ ہوسکے گا۔ حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ ’’اِذَاکُنْتَ فِی اَمْرٍفَکُنْ فِیْہِ‘‘ جب تم کسی کام میںلگو تو پورے طورپراس میں منہمک ہوجاؤ۔ذہنی انتشار باعث حرمان لہٰذا طالب علم کو تمام چیزوں سے یکسو ہوکر پورے طورپر علم کے پیچھے لگے رہنا چاہیئے، کسی اور طرف ذہن منتشر نہ ہو، نہ دوستانہ تعلقات پیداکرنے کے درپے ہو جو آج کل طلبہ کا عمومی مرض ہے ، اسی طرح نہ تزئین اور بناؤ سنگھار میں وقت ضائع کرے۔ حضرت اقدس تھانویؒ فرماتے ہیں کہ ہم نے بکثرت دیکھا ہے کہ جو طلباء مسکن وملبس کی تزئین(لباس ورہائش کی ٹیپ ٹاپ) میں زیادہ رہتے ہیں وہ کمال سے محروم رہتے ہیں ، اس کاسبب یہ ہے کہ اس کامنشاء مقصود میں انہماک تھا، جب توجہ تزئین کی طرف ہوئی تو مقصود میں مشغولی نہ ہوگی، اس کیلئے حرمان لازم ہے۔ (مواعظ حکیم الامت) ایک جگہ فرماتے ہیںکہ طالب علمی کے زمانے میں کسی اور طرف توجہ ہونا تعلیم کو برباد کرنا ہے ،طالب علم کیلئے یکسوئی اورجمعیت قلب ضروری ہے، اس کے برباد ہونے سے تعلیم برباد ہوجاتی ہے ۔ میں نے زمانۂ طالب علمی میں حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی سے بیعت ہونے کی درخواست کی تھی، تو اس پر حضرت نے فرمایا تھا کہ جب تک کتابیں ختم نہ