اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
،دوران مطالعہ پانی طلب کیا ، انکے والد حضرت مولانا عبدالحلیم صاحب تشریف فرماتھے ، ان کو فکر ہوا کہ مطالعہ کے دوران ذہن کسی اور طرف کیسے گیا ، معلوم ہوتا ہے کہ یہ نہ پڑھے گا ، حکم دیا کہ بجائے پانی کے انڈی کاتیل جو وہاں رکھا ہوا تھادے دیا جائے ، مولانا عبدالحئی صاحب نے گلاس منہ میں لگایا تیل پی گئے اور یہ احساس نہ ہو اکہ تیل ہے یا پانی؟ اس کے بعد پھر مطالعہ میں مشغول ہوگئے، والد کا فکر دور ہوا اور کہا کہ امید ہے کہ پڑھ لے گا ، والد صاحب چونکہ بہت بڑے طبیب بھی تھے ، اس لئے صاحبزادے کودواپلاکر تیل کا اثر زائل کردیا ۔مولانا یحییٰ صاحب کا علمی انہماک حضرت مولانا یحییٰ صاحب کاندھلوی ؒ کاانہماک اوریکسوئی دیکھئے ، فرماتے ہیںکہ میں نے پانچ مہینے نظام الدین کے حجرے میں ایسے گذارے ہیں کہ خود مسجد کے رہنے والوں کو معلوم نہ تھا کہ میں کہاں ہوں؟ بجزان دولڑکوں کے جن کے ذمہ میری روٹی اور وضو کاپانی لانا مقرر تھا۔ چنانچہ اس دوران کاندھلہ سے میرے نکاح کا تارآیا تھا ،تو لوگوں نے یہ کہہ کر واپس کردیا کہ مکتوب الیہ کافی مدت سے یہاں نہیں ہے اور نہ معلوم کہاں چلاگیا ہے؟ غرض اسی دوران میں نے بخاری شریف ، سیرت بن ہشام، طحاوی شریف، ہدایہ اور فتح القدیر بالاستیعاب اس اہتمام سے دیکھی ہے کہ مجھے خود کو حیرت ہے، اتفاق سے حضرت مولانا خلیل احمد صاحب نوراللہ مرقدہٗ ممتحن تجویز ہوئے، اور تشریف لائے ، امتحان میں میرے جوابات دیکھ کر یہ الفاظ فرمائے ’’ایسے جوابات مدرس بھی نہیں لکھ سکتا۔ (تذکرہ الخلیل)نواں ادب طالب علم اور استاذ کی تعظیم اورادب واحترام طالب علم کیلئے استاد کا ادب واحترام اورتعظیم نہایت ضروری ہے، اس کے