اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
ذوق ایں بادہ ندانی بخداتا نہ چشی ابوالقاسم اسماعیل بن ابی الحسن عباد کو جو ایک بڑے عالم و فاضل تھے، خلیفہ نوح بن منصور نے جو شاہان بنی ساسان سے تھا وزارت کی درخواست کرتے ہوئے ایک مرتبہ لکھا کہ ’’ میں تمہیں اپنا وزیر بنانا چاہتا ہوں، اور ملک کے انتظامات تمہارے سپرد کرنا چاہتا ہوں‘‘ تو ابوالقاسم نے جواباً لکھا کہ مجھے وزارت سے معاف رکھئے، کتابوں ہی میں مجھے وزارت کیا بادشاہی کا مزہ آرہا ہے‘‘ (تاریخ اسلام کے ناقابل فراموش واقعات) دو عالم سے بیگانہ کرتی ہے دل کو عجب چیز ہے لذتِ آشنائی جب مطالعہ کی لذت اور مزہ حاصل ہوجاتا ہے تو پھر مطالعہ کے بغیر چین نہیں آتا ،جب تک مطالعہ نہ ہو اور مطالعہ کے لئے طے کردہ صفحات کی مقدار پوری نہ ہو، طبیعت ا چاٹ سی رہتی ہے۔ چنانچہ ہمارے اسلاف کے مطالعہ اور مواظبت کے کئی ایک واقعات ہیں۔ سیدی حضرت مولانا قاری صدیق احمد صاحب باندوی دامت برکاتہم تحریر فرماتے ہیں کہ سیدی مولانا الحاج شاہ محمد اسعد اللہ صاحب ناظم اعلیٰ مظاہر العلوم نے فرمایا کہ فراغت کے بعد بھی میرے مطالعہ کا اوسط ایک ہزار صفحات یومیہ ہوتا تھا۔ہمارے اسلاف اور علمی مطالعہ حضرت حسن بصریؒ فرمایا کرتے تھے کہ مجھ پر چالیس سال اس حال میں گذرے ہیں کہ سوتے جاگتے کتاب میرے سینے پر رہتی تھی۔ (جامع بیان العلم) شیخ ابن سینا کے حالات میں لکھا ہے کہ جب کوئی کتاب ہاتھ میں آتی تھی تو