اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
تقویٰ و احتیاط کا یہ عالم تھا کہ مدرسہ کے سالانہ جلسہ کے موقع پر سینکڑوں افراد کے کھانے کا انتظام فرماتے اور ایک وسیع دستر خوان لگتا، لیکن خود کا یہ حال تھا کہ کبھی مدرسہ کے کھانے میں شریک نہ ہوتے، جب رات گئے انتظامات سے فارغ ہوتے تو اپنے گھر سے لایا ہوا ٹھنڈا سالن ایک کونے میں بیٹھ کر کھا لیتے تھے، یہ بھی ایک زندگی تھی۔ (ہمارا تعلیمی نظام)شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب کا تقوی و احتیاط حضرت شیخ کو اللہ تعالیٰ نے گونا گوں صفات سے مزین فرمایا تھا، مظاہرعلوم کی مسجد کے باہر چند پھول کے درخت لگے ہوئے تھے، جب ان پودوں پر پھول نکلے تو ایک مخلص طالب علم کچھ پھول لیکر حضرت کی خدمت میں پہنچے اور عقیدت میں پھول پیش کئے، حضرت نے دریافت کیا کہاں سے لائے؟ انہوں نے صورت حال بتائی تو فرمایا وہ زمین وقف کی ہے ،اس سے فائدہ اٹھانا طلبہ کو تو جائز ہے میرے لئے جائز نہیں ہے ،قبول فرمانے سے انکار فرمایا بعض دوسرے طلبہ سے معلوم ہوا کہ وہ پودینہ لے کر گئے مگر حضرت نے قبول نہیں فرمایا۔ (مولانا زکریا صاحب اور ان کے خلفاء)تیسرا ادب طالب علم اور علم و عمل میں مطابقت طالب علم کوچاہئے کہ زمانۂ تلمذ میں ہی علم کے مطابق عملی زندگی بنانے کی مشق کرے، جو علم بھی پڑھتا رہے اس کے مطابق عمل بھی ہوتا رہے ،اس دھوکہ میں ہرگز نہ رہے کہ پہلے علم حاصل کرلوں عمل تو بعد میں ہوگا، یہ شیطانی دھوکہ ہے، بلکہ فوراً عمل بھی شروع ہو، کیونکہ قرآن و حدیث میں علم پر جو بے شمار فضائل وارد ہوئے ہیں