اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
قبضہ کیا تووہاں موجود تمام عربی کتابوں کوجلوادیاتھا۔ (حوالۂ بالا)اسلام میں موجودہ طرز کے مدارس کی ابتداء موجودہ طرز کے مدارس کی ابتداء کے بارے میں علامہ مقریزی ؒ کا بیان ہے۔ اِنَّ الْمَدَارِسَ مِمَّاحَدَثَ فِی الْاِسْلاَمِ وَلَمْ تَکُنْ تُعْرَفُ فِی زَمَنِ الصَّحَابَۃِ وَلاَالتَّابِعِیْنَ وَاِنَّمَا حَدَثَ عَمَلُھَا بَعْدَ الْاَرْبَع مِائَۃٍ مِنْ سِنِی الْہِجْرَۃِ وَاَوَّلُ مَنْ حَفِظَ عَنْہٗ اَنَّہٗ نَبیٰ فِی الْاِسْلاَمِ اَہْلُ نَیْسَابُوْرَفَبُنِیَتِ الْمَدْرَسَۃُالْبَیْھَقِیَّہُ۔ مدارس اسلام میں بعدمیں بنائے گئے ہیں صحابہ اور تابعین کے زمانے میںان کا پتہ نہیں چلتا ہے، ان کی تعمیر چوتھی صدی ہجری کے بعد ہوئی ہے ۔ اور اہل نیسابور نے سب سے پہلے مدرسہ بنایااورمدرسہ بیہقیہ کی تعمیر ہوئی۔ ہمارے نزدیک چوتھی صدی کے بعد نہیں بلکہ چوتھی صدی کے اندر نیسابور کے شافعی فقہاء علماء نے مدرسوں کوتعمیر کیاہے۔ عام طوسے مشہورہے کہ وزیرنظام الملک طوسی متوفی ۴۸۵۔ھ نے مدارس کی بنیاد ڈالی ،حالانکہ امام تاج الدین سبکی کی تصریح کے مطابق وزیر موصوف کی ولادت سے پہلے کئی مدارس تعمیر ہوچکے تھے۔ صرف نیسابور میںچارمدارس جاری ہوچکے تھے۔ پہلامدرسہ بیہقیہ ، دوسرا مدرسہ سعدیہ جس کوامیر نصربن سبکتگین سلطان محمود غزنوی کے بھائی نے نیسابور کی امارت کے دور میں تعمیرکیاتھا ۔ تیسرامدرسہ جس کو نیسابور میںابوسعداسماعیل بن علی بن مثنی استرآبادی واعظ صوفی متوفی ۴۴۰۔ھ نے قائم کیاتھا۔ چوتھامدرسہ نیسابور میں استاذ ابواسحق اسفرائنی کے لئے بنایا گیا ، بقول حاکم مدرسۂ ابواسحق سے پہلے نیسابور میںایسا شاندار مدرسہ تعمیر نہیںہواتھا۔ اسکے بعد امام سبکی نے لکھا ہے کہ میں نے غور وفکر کیا تو ظن غالب ہواکہ سب سے پہلے نظام الملک نے طلبہ کیلئے معالیم اور وظائف مقرر کئے ہیں۔ (خیرالقرون کی درسگاہیں)