اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
ایک انتباہ اس بات کو خوب اچھی طرح ذہن نشین کرلینا چاہئے کہ مدارس و مکاتب اور خانقاہیں اور دعوت و تبلیغ کی نقل و حرکت یہ سارے ہی دین کے شعبے ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے فرائض منصبی ہیں، یہ آپس میں ایک دوسرے کے معارض نہیں ہیں، بلکہ ایک دوسرے کے معاون ہیں، ان کو آپس میں ایک دوسرے کے معارض سمجھنا، یا کسی ایک کو دوسرے پر ہلکا ظاہر کرنا، یا ان میں افراط و تفریط کا شکار ہونا یہ بہت بڑی جہالت اور نادانی اور حقیقت سے ناواقفیت کی دلیل ہے، یا کسی ایک شعبہ کے کچھ افراد میں کوئی کوتاہی دیکھ کر پورے شعبہ کو ہلکا سمجھنا، یا بے تکے الفاظ کہنا یہ بڑی جہالت اور سخت خطرہ کی بات ہے کہ کچھ نہ کچھ کوتاہیاں تو ہر ایک میں ہوتی ہیں۔نوفارغین سے مودٔبانہ گذارش اپنے عزیز طلبہ سے ایک مؤدبانہ گذارش ہے کہ انہی کی برادری کا ایک ادنی فرد ہوں اس لئے اپنا حق بھی سمجھتا ہوں کہ زمانہ طالب علمی ہی سے علم کی پوری محنت اور جدوجہد کے ساتھ فارغ اور تعطیل کے اوقات میں دعوت کی محنت سے بھی انہماک رکھیں کہ سیکھنے کا زمانہ ہے اور جب تعلیمی سال پورے ہوجائیں اور آپ سند فراغت حاصل کرلیں تو اس کے بعد ضرور ایک سال دعوت کی محنت کے لئے فارغ کریں اور اسے مدارس میں لگائے ہوئے سالوں کا تتمہ سمجھیں، اس سے بہت زبردست نفع ہوگا، علم میں جلا پیدا ہوگا، دنیا کا نشیب وفراز سمجھ میں آئے گا اور سب سے بڑی چیز کہ اب آپ فراغت کے بعد فارغ نہیں ہورہے ہیں بلکہ مشغول ہورہے ہیں اور ایک نئی زندگی میں قدم رکھنے جارہے ہیں، تو آپ کو زندگی کا ایک ڈھنگ اور اپنی ذمہ داریوں کا احساس پیدا ہوگا اور اب تک جو علوم آپ نے مدارس