اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
مافیھا سے کتنی زیادہ قیمتی ہیں ، اللہ توفیق مرحمت فرمائے اس کی اس نعمت کی قدر دانی کی اور اس کا شکر ادا کرنے کی کہ اس نے اس عربی تعلیم اور دینی مدارس کی برکت سے ہمارے لئے اس خزانے کا دروازہ کھول دیا ہے، احادیث میں حضورؐ کی ماثور دعائوں کو پڑھ کر اگر ہم اپنی دعائیں نہ بنائیں تو ہماری بد قسمتی کی کوئی انتہا نہیں ہے۔ (افادات مولانا منظور نعمانیؒ)اللہ آج بھی وہ سب کچھ دے سکتا ہے جو پہلے لوگوں کو دیا پوری توجہ کے ساتھ اللہ سے ہر چیز مانگیں، دنیوی ضرورتیں بھی اور آخرت میں رحمت ، جنت ،ایمان و تقویٰ ، ذکر و عبادت کی حقیقت ، اللہ اور اس کے رسول کی محبت اور خاص کر علم نافع کی دولت خوب مانگیں ، وہ سب کچھ عطا کرنے والا ہے، اس نے کسی بڑے سے بڑے کمال پر مہر نہیں لگائی ہے، ا سنے ہرگز ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے کہ جو اگلوں کو دے دیا گیا وہ بعد والوں کو نہیں دے گا۔ امام رازی اور امام غزالی ہمارے سر کے تاج ہیں، لیکن اللہ تعالیٰ نے ہرگز یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ علم کا جو درجہ ان کو دے دیا گیا اب کسی کو نہیں دیا جائے گا، اسی طرح اگلے زمانے کے تمام اولیاء کرام ہمارے اکابرہیں، ہم ان کے پائوں کی خاک کے برابر بھی نہیں، لیکن اللہ تعالیٰ نے ہرگز ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے کہ ولایت کا جو مقام ان کو دیا گیا تھا اب کسی کو عطا نہیں ہوگا، بلکہ جو بندہ کوئی کمال اور کوئی درجہ حاصل کرنے کی اخلاص کے ساتھ جدوجہد کرے اور اس کی شرائط پورے کرے اور اللہ سے مانگے جیسا کہ مانگنے کا حق ہے تو اللہ تعالیٰ آج بھی عطا فرمائے گا اور وہ سب کچھ عطا فرمائے گا جو ہمارے اکابر و اسلاف کو دیا تھا، مگر شرط یہ ہے کہ ان کے طریقہ پر چلیں، ان کی طرح طالب علم ، طالب دین اور طالب خدا بن جائیں۔(حوالہ بالا)