اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
شاہد ہوں ، مجھ سے کچھ حاصل کرناہوتوکرلے، میں قیامت تک لوٹ کر نہیں آؤں گا۔ دنیا کی تمام چیزیںضائع ہوجانے کے بعد واپس آسکتی ہیں۔ لیکن ضائع شدہ وقت واپس نہیںآسکتا۔ کہنے والے نے صحیح کہا ہے ’’اَلْوَقْتُ اَثْمَنُ مِنَ الذَّھَبِ‘‘ وقت سونے سے زیادہ قیمتی ہے۔ ایک عربی شاعرکہتا ہے۔ حَیَاتُکَ اَنْفَاسُٗ تُعَدُّفَکُلَّمَا مَضٰی نَفَسُٗ مِنْھَا اِنْقَضَتْ بِہٖ جُزْئْ تیری زندگی چند محدود گھڑیوں کا نام ہے ، ان میں سے جو گھڑی گذرجاتی ہے ، اتنا حصہ زندگی کا کم ہوجاتا ہے۔ لہٰذا وقت کی پوری نگہداشت کرنا چاہیئے ، کھیل کود میںخرافات میں ، ادھر ادھر کی باتوں میں اور لغویات میں قیمتی اوقات کو ضائع نہیں کرنا چاہئے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔ ’’مِنْ حُسْنِ اِسْلَامِ الْمَرْئِ تَرْکُہٗ مَالَا یَعْنِیْہِ‘‘ آدمی کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ لایعنی کو چھوڑدے ۔ اس حدیث میں لطیف پیرایہ میںاضاعت اوقات سے ممانعت اور حفاظت اوقات کے اہتمام کی طرف اشارہ ہے کہ آدمی ہر ایسے قول و عمل اور فعل وحرکت سے احتراز کرے جس سے اس کا خاطرخواہ اور معتدبہ دینی یادینوی فائدہ نہ ہو ۔وقت ایک عظیم نعمت ہے وقت اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ہے۔ قیمتی سرمایہ ہے۔ اس کی ایک ایک گھڑی اور ہرسکنڈ اور منٹ اتنا قیمتی ہے کہ ساری دنیا بھی اس کی قیمت ادا نہیں کرسکتی، لیکن آج ہم وقت کی کوئی قدرنہیں کرتے کہ یونہی فضول باتوں میں اور لغوکاموں میں ضائع کردیتے ہیں۔ ایک بزرگ کہتے ہیں کہ ایک برف فروش سے مجھ کو بہت عبرت ہوئی ، وہ کہتا جارہا تھا کہ اے لوگو! مجھ پر رحم کرو، میرے پاس ایسا سرمایہ ہے جو ہرلمحہ تھوڑا تھوڑا