اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
دعوت کے بغیر خود وجود میں نہیں آتے بلکہ ان کو دعوت وجود میں لاتی ہے، اس لئے دعوت کی محنت کرتے رہیں، جن ملکوں میں یہ ہورہی ہے ان میں علم و ذکر آنے کی استعداد پیدا ہورہی ہے اور صحابہ کے دور کی طرح گھر گھر میں دونوں چیزیں پہنچ رہی ہیں۔ (مکتوبات مولانا سعید خاں صاحب)پیغمبرانہ دعوت کے چند اصول حضرت مولانا تقی صاحب لکھتے ہیں ’’حضرت والد صاحب (مولانا مفتی شفیع صاحب) قدس سرہٗ فرمایا کرتے تھے کہ پیغمبرانہ دعوت کے چند امتیازی خصائص ہیں۔پہلا اصول امت کا فکر انبیاء علیہم السلام کی سب سے پہلی خصوصیت یہ ہے کہ ان کو اپنی امت کی اصلاح کی فکر اس شدت سے لگ جاتی ہے کہ وہ طبعی تقاضوں سے بھی بڑھ جاتی ہے۔ لہٰذا داعی اسلام کی سب سے پہلی خصوصیت یہ ہونی چاہئے کہ اس کو اس پیغمبرانہ فکر کا کوئی حصہ نصیب ہو، چنانچہ اسلاف امت میں سے جن جن کو اس فکر کا جتنا حصہ ملا اللہ تعالیٰ نے ان کی دعوت میں اتنی ہی برکت عطا فرمائی اور اتنے ہی بہتر ثمرات عطا فرمائے۔دوسرا اصول دعوت کی لگن انبیاء علیہم السلام کی دعوت کا دوسرا اہم امتیاز یہ ہے کہ وہ نتائج سے بے پرواہ ہوکر دعوت میں لگاتار مشغول رہتے ہیں اور حوصلہ شکن حالات میں بھی اپنی بات متواتر کہے چلے جاتے ہیں ،جہاں اور جس موقع پر کسی شخص کو اچھی بات پہنچانے کا موقع مل جائے وہ اسے غنیمت سمجھ کر اپنی بات پہنچا ہی دیتے ہیں۔