اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
حملوں میں فلسفہ طب اور ریاضیات وغیرہ کی کتابیں یورپ پہنچادی گئیں جبکہ حدیث تفسیر اور فقہ وغیرہ کی کتابوں کو نذر آتش کردیا گیا۔ ان مہمات کے ذریعہ نہ جانے کتنے نادر و نایاب آثار، اور علمی میراث کا کتنا بڑا حصہ مغربی عجائب خانوں اور لائبریریوں میں پہنچ گیا ،ان طریقوں کو خواہ کوئی بھی نام دیا جائے لیکن یہ سب چوری ہی کی مختلف شکلیں ہیں۔ (حوالۂ بالا)مسلمانوں کی سستی اورمغرب کی چستی پھر ایسا دور آیااورحالات نے دوسری کروٹ لی کہ مسلمان عیش کوشی میں پڑگئے، اپنی تحقیق وجستجو کا سفر روک دیا ، اسلاف کے کارناموں پر قناعت کرلی اور اپنے فرائض سے کوتاہی برتنے لگے، دوسری طرف مغرب اپنی نیند سے بیدار ہونے لگااورمسلمانوں سے حاصل کردہ علم سے فائدہ اٹھانے میں مصروف ہوگیا، بلکہ اشاعت اس نے اپنا مقصد زندگی بنالیا ،رفتہ رفتہ ترقی نے ان کے قدم چومے اور علم وتحقیق کے میدان میں اس نے ترقی کے نئے نئے آفاق دریافت کئے، حیات انسانی کے میدان میں اس نے ایک انقلاب برپاکردیا، اس کی مادی ترقی اور جدید سائنسی انکشافات نے پوری نسل انسانی کومتاثر کیا اور زندگی گذارنے کے لئے نئے وسائل مہیا ہوئے۔ (امت مسلمہ)مسلمانوں کے علمی سرمایۂ پر سب سے بڑاحادثہ مسلمانوں کی علمی میراث کوسب سے بڑا نقصان تاتاری غارتگری میںہوا، اور شایدانسانی تاریخ میںعلم ودانش کے ساتھ کوئی دوسرا واقعہ اس قدررستاخیز پیش نہیں آیا، جاہل اوروحشی تاتاریوں نے اپنے راستے میں آنیوالے تمام کتب خانوں کو تباہ وبرباد کردیا۔ صرف بغداد میںانہوںنے اتنی کتابیں دریائے دجلہ