اسلاف کی طالب علمانہ زندگی اور اصول و آداب کی مثالی رعایت |
|
علامہ آلوسی فرماتے ہیں کہ اس آیت سے اہل علم کی تعظیم ثابت ہوتی ہے اور عام مومنین سے اہل علم ایمان والوں کو بذریعۂ عطف الگ بیان کرنا’’ کَاَنَّھُمْ جِنْسُٗ آخَر‘‘گویاکہ یہ دوسری جنس ہے، اس سے علماء کا عظیم الشان مقام واضح ہوتا ہے ، حضرت عبداللہ بن مسعودؓ ارشاد فرماتے ہیں مَاخَصَّ اللّٰہُ تَعَالٰی اَلْعُلْمَائَ فِی شَیٍٔ مِنَ الْقُرْآنِ مَاخَصَّھُمْ فِیْ ھٰذِہِ الْاَیَۃِ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں علماء کی جوخصوصیت بیان فرمائی ہے ایسی خصوصیت پورے قرآن میں نہیں بیان فرمائی۔ احادیث میں بھی بکثرت اہل علم کے فضائل وارد ہوئے ہیں۔ حضرت صفوان ابن عسال مرادی ؓ فرماتے ہیں کہ میںحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا، آپؐ اپنی سرخ چادر پر ٹیک لگائے ہوئے مسجد میںتشریف فرماتھے ۔ میں نے کہا علم کی طلب میں آیا ہوں ، آپؐ نے فرمایا ’’مَرْحَبًا بِطَالِبِ الْعِلْمِ ‘‘ واہ واہ مرحبا،۔ بلاشبہ فرشتے اپنے پروں سے طالبعلم کوگھیرلیتے ہیں، پھر ایک دوسرے پر اس طرح ہوتے جاتے ہیں کہ آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہیں ، ان کے علم کی محبت کی وجہ سے ۔ (ترغیب ترہیب) حضرت انس ابن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکیا تم جانتے ہوکہ سب سے زیادہ سخی کون ہے؟ صحابہ نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول دانائے حال ہے۔ آپؐ نے فرمایا کہ سب سے زیادہ سخی اللہ تعالیٰ ہیں۔ پھر تمام بنی آدم میں سب سے زیادہ سخی میں ہوں ۔ پھر سب سے زیادہ سخی وہ شخص ہے جس نے علم دین سیکھا اور اس کو پھیلایا، یہ شخص قیامت میں تنہا بمنزلہ ایک جماعت کے آئے گا۔ (مشکوٰۃ) حضرت ابوموسیٰ اشعری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ،اللہ تعالیٰ قیامت کے دن لوگوں کوجمع فرمائیں گے ،پھرعلماء کوعلیحدہ کرکے ارشادفرمائیںگے، اے علماء کی جماعت! میں نے اپنا علم تمہارے اندر اس