ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول ) ------------------------------------------------------------- 219 دریافت کی جاتی ہے اس سے تو شبہ پڑتا ہے کہ ان کے دل میں حق تعالی کی عظمت نہیں ہے ۔ غرض محکوم ہونے کی حیثیت سے علل دریافت کرنا عقلا بے ہودہ امر ہے ۔ ہاں طالب علمی کی حیثیت سے بہ غرض تحقیق فن مضائقہ نہیں ۔ مگر وہ منصب صرف طالب علموں کا ہے ۔ چنانچہ طلباء اور شاگرد اساتذہ سے بڑی بڑی حجتیں کرتے ہیں ۔ سو اس کے لئے تعلیم فن کی ضرورت ہے ۔ ہمارے پاس اگر ترتیب وار پڑھو ، پھر اپنے وقت پر جو امر سمجھنے کا ہے وہ سمجھ لیں اور خود آ جائے گا دریافت کی ضرورت بھی نہ ہو گی ۔ خیال تو کیجئے کہ کلکٹر کا منادی آ کر جب حکم سے اطلاع کرتا ہے تو کوئی علت نہیں پوچھتا ۔ افسوس ہے کیا علماء کو بھنگی سے بھی زیادہ ذلیل سمجھنے لگے ہیں ۔ علماء درحقیقت منادی کرنے والے اور ناقل احکام ہیں ، خود موجد احکام نہیں ۔ اس لئے ان سے علتیں پوچھنا حماقت نہیں تو کیا ہے ؟ پھر جب آپ نے ایک فن کو سیکھا نہیں اور آپ اس سے محض ناواقف ہیں تو آپ کو سمجھانا بھی تو ایسا ہی ہو گا جیسے ایک سائیس کو اقلیدس کی اشکال سمجھانے لگیں تو وہ کیا سمجھے گا ؟ اس کی تدبیر تو یہی ہے کہ پہلے اس کو اقلیدس کے مباوی سکھاؤ کہ جو اشکال کے موقوف علیہ ہیں ، پھر شکل سکھاؤ تو خوب سمجھے گا ۔ علماء آج کل اپنے حلم کی وجہ سے لوگوں کی رائے پر چلنے لگے ہیں جس سے عوام کو جرات بڑھ گئی ہے ، ایسا نہیں چاہئے ۔ علماء کیا نوکر ہیں کہ بے فائدہ دماغ خالی کریں ۔ 9 ۔ علماء سے تعلق رکھنے سے شبہات خود بخود رفع ہو جاتے ہیں : فرمایا کہ میں سہارن پور گیا ، ایک صاحب آئے اور حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سے بہشتی زیور کے ایک مسئلے پر جھگڑا کر چکے تھے اور مولانا کے سمجھانے پر بھی ان کی سمجھ میں نہ آیا تھا ۔ جب میں پہنچا تو ان صاحب نے مجھ سے بھی کہا کہ