ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول ) ------------------------------------------------------------- 182 پوچھا تو نے فلاں عورت کو اپنے نکاح میں قبول کیا ۔ اس نے کہا ہاں قبول کیا ۔ بس نکاح ہو گیا ۔ کچھ دن تو میاں بیوی ماں باپ کے سر رہے ۔ جب لڑکا کھانے کمانے لگا ۔ ماں باپ نے کہا بھائی بس اب علیحدہ رہو ، کھاؤ پیئو ، خوش رہو ۔ میاں صاحب نے علیحدہ مکان لیا ۔ دونوں جا رہے ۔ اب بیوی نے فرمائشیں شروع کیں کہ گیہوں لاؤ برتن چاہئیں ، کپڑے منگاؤ ، فلاں چیز نہیں ۔ غرض ایک لمبی فہرست گنا دی ۔ میاں صاحب گھبرائے ۔ آخر کہنے لگے کہ میں نے تو نکاح میں تجھے قبول کیا تھا ، ان سب بکھیڑوں کا تو اقرار نہ کیا تھا ۔ لڑائی ہونے لگی ۔ محلے کے عقلاء جمع ہو گئے ۔ آخر شوہر کو یہی سمجھائیں گے کہ بھائی تیرے اس کہنے میں کہ میں نے تجھ کو اپنے نکاح میں قبول کیا اس کی ساری ضروریات آ گئیں ۔ سو جناب اسی طرح آپ کے اس لا الھ الا اللہ کہنے میں تو جتنی ضروریات دین ہیں سب کی سب آ گئیں ۔ سو جناب اسی طرح آپ کے اس لا الھ الا اللہ کہنے میں تو جتنی ضروریات دین ہیں سب کی سب آ گئیں ۔ ایک چیز بھی اس سے باہر نہیں ۔ لا الھ الا اللہ کا قائل ہونا گویا پورے دین کا پابند ہونا ہے ۔ سب کچھ اس میں آ گیا ۔ ( 44 ) ترک صلوۃ کافرانہ فعل ہے : فرمایا کہ یہ جو حدیث میں ہے کہ من ترک الصلوۃ متعمدا فقد کفر ۔ اس سے یہ مراد نہیں کہ وہ واقعی کافر ہو گیا ، بلکہ کافروں کا سا کام کیا ۔ گویا نماز کا قصدا ترک کرنا شان اسلام سے بعید ہے ۔ جس طرح کسی شریف کو اس کے کسی فعل پر چمار کہہ دیں ۔ اس سے یہ مطلب نہیں ہوتا کہ وہ سچ مچ چمار ہی ہو گیا بلکہ مثل چمار کے حرکت کی ۔ ( 45 ) نعت رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ اتباع رسول صلی اللہ علیہ و سلم بھی ضروری ہے بیان فرمایا کہ ایک صاحب نے جو نعتیہ اشعار کے بہت شائق تھے مجھ کو اپنا