ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 58 مابہ الامتیاز پر نظر کی سب کو متغائر کہہ دیا ۔ واللہ اعلم بحقیقۃ الحال ۔ ( 75 ) ایمان تصدیق اختیاری کا نام ہے : فرمایا آیت سورہ یونس سے اس قدر معلوم ہوتا ہے کہ فرعون نے تکلم بکلمۃ الایمان کیا ۔ وجود تصدیق پر کوئی کلمہ دال نہیں ۔ سو اس سے عنداللہ اس ایمان کا مقبول ہونا ثابت نہیں ہوتا ۔ اور اگر مان لیا جاوے کہ تصدیق بھی تھی تو یہ تصدیق اضطراری تھی جو کہ اکثر کفار کو حاصل ہے ۔ کما قال اللہ تعالی یعرفونہ کما یعرفون ابناءھم ۔ اور خود فرعون کو بھی قبل سے تھی ۔ وجحدوا بھا واستیقنتھا انفسھم ظلما و علوا ۔ مگر فرق اتنا تھا کہ اس سے پہلے تکلم نہیں کیا تھا ، اس وقت تکلم کیا ۔ سو یہ تکلم ممکن ہے کہ عذاب غرق سے بچنے کے لئے ہو نہ انقیاد و تسلیم کے طور پر ۔ جس طرح اس کی نظیر پہلے بھی ہوئی تھی ۔ قالوا یا موسی ادع لنا ربک بما عھد عندک ۔ لئن کشفت عنا الرجز لنومنن لک و لنرسلن معک بنی اسرائیل ۔ الی آخرہ ۔ اور ایمان ماموربہ اور مقبول وہ ہے جس میں تصدیق اختیاری ہو اور تکلم انقیادی ہو ۔ اس لئے اس آیت سے اس کا مومن مقبول الایمان ہونا ثابت نہیں ہوتا ، اور جو قول حضرت شیخ اکبر قدس اللہ سرہ کی طرف منسوب ہے حسب تحقیق شیخ عبدالوہاب شعرانی جیسا کہ الیواقیت والجواہر میں ہے وہ شیخ اکبر کے کلام میں مدسوس ہے ۔ دوسرے نصوص سے اس کا ناری ہونا صاف ثابت ہوتا ہے ، جس میں تاویلات کی گنجائش نہیں ہے اور خود شیخ کی آخری تصنیفات میں فرعون کا ناری ابدی ہونا درج ہے ، جیسا کہ الیواقیت میں ہے ۔ اور ایسے احتمالات و تاویلات سے تو کوئی کلام خالی نہیں ۔