ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 62 تھی کہ اگر فی النار کا یہ مطلب ہے کہ ابد کے لئے جاویں تو کفار میں اور ان کیا فرق ہوا ۔ حالانکہ یہ سب فرقے اہل اسلام ہی کے ہیں ، پھر اہل سنت کے استثناء کے کیا معنی ؟ جواب دیا کہ یہ لوگ ابد کے لئے نہ جاویں گے بلکہ بعد سزا سب کی نجات ہو گی ۔ یعنی جن کو ایمان و تصدیق قلبی حاصل ہے ان کو نجات ہو گی ، گو 72 فرقہ میں سے ہو اور تخصیص ان بہتر ( 72 ) کی اس اعتبار سے ہے کہ ان کو عقائد فاسدہ پر بھی عذاب ہو گا ، جس میں اہل سنت شریک نہیں اور اعمال پر سزا ہونے میں سب شریک ہیں اور تصدیق کی قید اس لئے لگائی کہ اگر کسی مبتدع کو ایسا غلو ہو جاوے کہ وہ حد ایمان ہی سے خارج ہو جاوے تو وہ اسلام ہی سے خارج ہے ۔ اس کی ابدیت ناریت میں کوئی اشکال نہیں ۔ بعض نے دریافت کیا کہ کیا رنڈیوں کو بھی نجات ہے ۔ فرمایا ہاں نجات ہے ، کیونکہ ایمان و تصدیق قلبی تو ہے ، گو معصیت میں مبتلا ہیں ۔ ( 86 ) تاویل کرنے والا کافر نہیں ہوتا : فرمایا کہ مبتدعین کافر نہیں ہیں ۔ قرآن و حدیث میں تاویل کرتے ہیں تکذیب نہیں کرتے ۔ تکذیب سے کفر لازم آتا ہے ، تاویل سے نہیں لازم آتا ۔ مگر اس میں اتنی اور شرط ہے کہ وہ تاویل ضروریات دین میں نہ ہو ۔ ( 87 ) غنا کے لئے حزب البحر اور یا مغنی کا ورد مجرب ہے : فرمایا حزب البحر اطمینان رزق اور مقہوری اعدا کے لئے مجرب ہے اور یا مغنی کا ورد گیارہ سو مرتبہ بعد نماز عشاء اول آخر درود شریف گیارہ بار وسعت رزق کے لئے بہت مفید ہے ۔ ( 88 ) کیفیت استغراقیہ کمال نہیں : فرمایا کیفیت استغراقیہ جو حضرات صوفیہ سے متوسطین کو حاصل ہوتی ہے کوئی بڑا کمال نہیں ہے ۔ جیسا کہ عام لوگ سمجھ رہے ہیں ۔ اگر استغراق بڑا مرتبہ