ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )-------------------------------------------------------------- 25 ازالہ کی ضرورت نہیں ۔ کیونکہ اس ارادے سے بھی اجر ملتا ہے ، اور اگر ضروری اشغال میں ان خیالات سے خلل پڑتا ہے تو اصل اصلاح تو صحبت سے ہوتی ہے اور بدرجہ مجبوری آپ ان سے کہیں کہ وہ خود مجھ سے خط و کتابت کریں ۔ بعد اس کے فرمایا کہ اگر انہوں نے خود خط لکھا تو میں ان کو یہ جواب لکھوں گا کہ اگر ضروری کام میں خلل نہ آتا ہو تو اس نیت کا اجر تو آپ کو مل رہا ہے ۔ پھر ان خیالات کے ازالہ کی کیوں درخواست کی جائے ۔ اور اگر ان خیالات سے کسی اہم کام میں حرج واقع ہوتا ہے تو سمجھ لینا چاہئے کہ جب کوئی چھوٹی حسنہ بڑی حسنہ کو روکے تو وہ حسنہ حسنہ نہیں رہتی ۔ یہ ایک شیطان کا مکر ہے کہ ضروری کام سے نکال کر غیر ضروری کام میں لگاتا ہے ۔ اس وقت اس کا ازالہ ضروری ہے اور ازالہ کی تدبیر یہ ہے کہ آپ یہ سوچیں کہ مجھ کو ثواب تو اس قصد سے مل ہی چکا ہے ، پھر اگر سامان میں کامیاب نہ ہوا تو غم کیا ۔ ( 18 ) لا یعنی باتوں سے بچیں : ارشاد فرمایا کہ بعض لوگوں کی عادت ہے کہ طاعون وغیرہ کا مجالس میں اکثر ذکر کرتے ہیں ۔ حالانکہ اس ذکر سے کچھ مطلب نہیں ہوتا ہے ۔ نہ دعا کا نہ کسی اور تدبیر کا ۔ بلکہ محض لغو اور عبث کے طور پر قصہ کہانی کرتے ہیں ۔ حالانکہ عبث اور لغو کا مذموم ہونا ظاہر ہے ۔ تمام نصوص اور عقلاء کے اقوال میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ جملہ خبریہ کہیں بذاتہا مقصود نہیں ہوتا ۔ بلکہ مطلوب اس سے کوئی جملہ انشائیہ ہی ہوتا ہے ۔ حتی کہ وہ علوم جہان خود علم ہی مقصود ہے ۔ جیسے عقائد مثلا قل ھو اللہ احد میں ھو اللہ احد جملہ خبریہ ہے ۔ مگر مقصود اس سے یہ ہے کہ یہ اعتقاد کرو ۔ اور جن علوم سے عمل مقصود ہے وہاں تو بہت ہی ظاہر ہے ۔ اب بول چال روز مرہ کی ایک مثال لیجئے ۔ مثلا تعزیت کرنے والا کہتا ہے کہ فلاں کے انتقال کا تو ہمیں بڑا رنج ہوا ۔ اب یہ جملہ تو خبریہ ہے ۔ مگر مطلب انشاء ہے ، یعنی