ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 120 ہو اور یہ اندیشہ ہو کہ میرا دل پریشان ہو گا اور نیت ڈگمگا جاوے گی قوت توکل نہ ہونے سے خدا تعالی کی شکایت دل میں پیدا ہو گی تو مال تجارت ساتھ لینے میں مضائقہ نہیں ۔ اور قرآن مجید میں لیس علیکم جناح ان تبتغوا فضلا من ربکم سے اذن تجارت فی الحج کا اسی حکمت کے لئے ہے ۔ ( 56 ) ہزل برائے علاج ہو تو گنجائش ہے : فرمایا کہ ہزل میں مشغول ہونا مضر قلب ہے ، لیکن اگر اس میں کوئی مصلحت باطن کی ہو تو مفید ہے ۔ مثلا یہ کہ کثرت مجاہدات سے اس کی صحت میں فتور و ملال پیدا ہو جاوے اور اس فتور سے اندیشہ تعطل کا ہو اور ہزل سے امید ۔۔۔ کی ہو اور اس لئے اس کے شیخ نے اس کے لئے تجویز کیا ہو یا یہ خود صاحب بصیرت ہے اور ایسی ہی حالت قبض میں مبتلا ہونے کی وجہ سے ادھر ادھر کی باتوں میں جی بہلانا اس نے خود تجویز کیا ہو تو اس کا مضائقہ نہیں ۔ کیونکہ یہ علاج ہے ، اور جب یہ علاج ہے تو بوجہ مقدمہ ہونے حالت محمودہ ( ذکر و فکر ) کے محمود ہوا ۔ پس اس صورت میں اس کا ہزل ہونا نظر بحالت ظاہر ہوا ، ورنہ عین حکمت ہے ۔ ( 57 ) اعتدال میں سلامتی ہے : فرمایا کہ صوفیہ نے جو یہ لکھا ہے کہ سفر حج میں تواضع یہ ہے کہ بار برداری کے اونٹ پر سوار ہو ۔ یہ اس وقت ہے کہ جب ایسا کرنے سے دوسری مضرتوں کا اندیشہ نہ ہو ، ورنہ اگر تکلیف یا انتشار قلب کا احتمال ہو یا عجب کا اندیشہ ہو یا یہ خیال ہو کہ لوگ میری اس تواضع کو دیکھ کر فتنے میں مبتلا ہو جاویں گے کچھ لوگ تو معتقد ہو کر اور کچھ لوگ طعن کر کے اول کا ابتلاء تو ظاہر ہے اور دوسرے کا ابتلاء اس لئے کہ اس کی غیبت کریں گے اور غیبت سے گنہگار ہوں گے اور اس گناہ کا سبب یہ شخص بنے گا ، تو ایسی حالت میں بالکل متوسط وضع رکھے کہ نہ تزین و تجمل بہ تکلف