ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 151 ( 11 ) علماء کا نفقہ قوم پر واجب ہے : فرمایا کہ اکثر اہل دنیا پوچھا کرتے ہیں کہ فی زمانہ عربی پڑھ کر انسان کیا کرے اور کہاں سے کھائے ۔ اس کا جواب ضابطہ کا یہ ہے کہ اہل دنیا سے وصول کر کے اور ان کے اموال سے لے کر کھائے ۔ اس لئے کہ عربی پڑھنے والے دین کی اشاعت اور حفاظت میں مصروف ہوتے ہیں ۔ لوگوں کی اصلاح کی فکر کرتے ہیں ، تو یہ لوگ عوام اور اہل اسلام کی ضرورتوں میں محبوس ہیں اور یہ قاعدہ فقھیھ ہے کہ جو شخص کسی کی ضرورتوں میں محبوس ہو اس کا نان و نفقہ اس شخص کے ذمہ ہوتا ہے ۔ چنانچہ اسی بناء پر زوجہ کا نفقہ شوہر پر اور قاضی کا نفقہ بیت المال میں اور شاہد کا نفقہ من لھ الشھادۃ پر ہوتا ہے ۔ پس جب علماء مسلمانوں کے مذہبی کام میں محبوس ہیں اور ان کے مذہب کی حفاظت کرتے ہیں ، روز مرہ کی جزئیات میں ان کو مذہبی حکم بتاتے ہیں اور یہ شغل ایسا ہے کہ اس کے ساتھ دوسرا کام نہیں ہو سکتا ۔ چنانچہ مشاہدہ ہے کہ دوسرے کام میں جو لوگ لگے ہیں ان سے یہ کام نہیں ہوتا تو ان کا نان و نفقہ بھی عام مسلمانوں کے ذمہ واجب ہو گا ۔ تو علماء سے یہ پوچھنا کہ عربی پڑھ کر کیا کیجئے گا اور کہاں سے کھائیے گا اپنی حماقت کا ظاہر کرنا ہے ۔ کیونکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جس بات کی فکر اور جس پر توجہ خود مسلمانوں کے ذمے تھی اس کو بجائے خود سمجھنے کے علماء کے سامنے پیش کرتے ہیں اور بتلاتے ہیں کہ باوجود اس کے کہ آپ ہمارا کام کرتے ہیں لیکن ہم اپنی حماقت سے اس کو اپنا کام نہیں سمجھتے ۔ اور باوجودیکہ آپ کی ضروریات کا تکفل ہمارے ذمہ ہے ( بوجہ آپ کے محبوس ہونے کے ) لیکن ہم اپنی عقلمندی سے اس تکفل کو اپنے ذمہ نہیں سمجھتے ۔ پھر فرمایا کہ جس طرح اہل دنیا پر علماء کی ضروریات کا تکفل ضروری ہے اس طرح علماء پر بھی یہ ضروری ہے کہ تعلیم و تعلم سے اصلی غرض خدمت دین رکھیں ۔ نفس پروری اور جاہ طلبی نصب العین نہ ہو ، نیز اہل دنیا سے اسی قدر لیں کہ جس قدر ان