ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 108 ہوں ۔ اسی وجہ سے جو وظائف و ادعیہ الہامی ہیں ان کو زیادہ برتتے ہیں اور جو بذریعہ وحی ہیں ان کی طرف التفات بہت کم ہے ۔ حالانکہ شیخ اکبر قدس اللہ سرہ نے طے فرما دیا ہے کہ علم بلا واسطہ میں یعنی جو بذریعہ کشف و الہام ہو ، اس میں گاہے ابتلا ہے اور گاہے رحمت اور جو علم بواسطہ وحی ہو وہ ہمیشہ رحمت محض ہے ۔ کیونکہ ہمارے حضور پرنور صلی اللہ علیہ و سلم رحمت اللعالمین ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے واسطے سے جو ہو گا رحمت محض ہو گا ، اس لئے اقرب الی الحق وہی ہو گا ۔ کشف و الہام کا مرتبہ وحی کے برابر نہیں ہو سکتا ۔ لوگوں نے شریعت مطہرہ کی قدر نہ جانی ، کس قدر افسوس کی بات ہے ۔ ( 34 ) صحت کی دولت سلطنت سے بڑھ کر ہے : فرمایا حق تعالی کے احسانات لا تعداد و لا تحصی ہیں ۔ مثلا صحت ایک ایسی چیز ہے کہ تمام سلطنت اس کے برابر نہیں ۔ اگر کسی بادشاہ کو مرض لاحق ہو جائے اور تمام سلطنت دے دینے پر صحت حاصل ہو تو کل سلطنت دے دے گا ۔ اور مثلا دنیا میں اکل و شرب کے اسباب حق تعالی نے ایسے عام رکھے ہیں کہ ہر شخص استعمال کر رہا ہے اور بلا قیمت ۔ اگر فرض کیجئے کسی کو شدت کی پیاس ہو اور پانی نہ ملتا ہو اور کروڑوں روپے کے عوض میں ایک گلاس پانی مل سکے تو آدمی غنیمت سمجھ کر کل مال صرف کر دے گا اور ایک گلاس پانی خریدے گا ۔ اسی طرح اور نعمتوں کو سمجھنا چاہئے ۔ ہم جس نعمت کو کم قیمت تصور کرتے ہیں نہ ملنے پر اس کی قیمت معلوم ہو سکتی ہے کہ کس قدر قابل قدر ہے ۔ حق تعالی کا احسان ہے کہ بلا قیمت عام و خاص ہر شخص استعمال کر رہا ہے ۔ اس نعمت عامہ کی قدر کرنی چاہئے کہ عنایت فرما رہے ہیں ۔